ٹرمپ انتظامیہ آئندہ مہینوں میں ڈرون حملوں کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں تک توسیع دے سکتی ہے۔امریکی اہلکار

 
0
413

واشنگٹن نومبر 9(ٹی این ایس)ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ مہینوں میں ڈرون حملوں کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں تک توسیع دے سکتی ہے کیونکہ پاکستان کا امریکی خواہشات کے مطابق اپنا رویہ تبدیل کرنے کا امکان نہیں ہے۔ ووڈ رو ولسن سینٹر واشنگٹن میں جنوبی ایشیا کے لئے سینئر ایسوسی ایٹ مائیکل کوگل مین نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات نازک نکتے پر پہنچ چکے ہیں اور آنے والے مہینوں میں اگر امریکا نے محسوس کیا کہ پاکستان نے اس کے مطالبات کا جواب نہیں دیا ہے تو امریکانئی قسم کے دباو کواستعمال کرسکتا ہے جو اس سے قبل نہیں کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ نیااقدام بلوچستان اور کے پی کے میں مستقبل بنیادوں پر ڈرون حملوں میں جغرافیائی توسیع ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان میں صرف ایک ڈرون حملہ ہوا تھا جب طالبان لیڈر ملا منصور کو ایران کے ساتھ پاکستانی سرحد پر امریکی حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ امریکا کے پی کے میں ایسا ہی کر سکتا ہے،اس بات کا بھی امکان ہے کہ امریکا انفرادی طور پر پاکستان کے فوجی یا انٹیلی جنس کے حکام پر پابندی لگانے کی کوشش کر سکتا ہے جن کے بارے میں اسے یقین ہو کہ ان کا عسکریت پسندوں سے واضح تعلق ہے۔کوگل مین کے مطابق امریکا پاکستان کا نان نیٹو اتحادی کا درجہ بھی ختم کر سکتا ہے،اگرچہ یہ علامتی ہوگا لیکن یہ پاکستان کی ساکھ کے لئے ایک دھچکا ہوسکتا ہے۔ مائیکل کے خیال میں پاکستان کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کی خواہش کے مطابق جواب دینے کا کوئی امکان نہیں۔تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک میں تعلقات ختم نہیں ہوں گے کیونکہ کشیدگی کے باوجود دونوں فریق تعاون کی خواہش اور کافی خیر سگالی رکھتے ہیں۔