اسلام آباد،نومبر 20 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیع ہے اور اسکے کام میں اب تبدیلی کے علاوہ انصاف ہوتا نظر آئے گا۔
یہ بات انھوں نے نیب کی تمام بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے فیصلہ کے تحت گذشتہ روز لاہور بیورو کے دورے کے دوران افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے کہا کہ نیب کسی صوبہ،پارٹی یا فرد سے انتقامی کاروائی کےلئے نہیں بلکہ بدعنوان عناصر کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کرتے ہوئے لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کے لئے مقررہے کہ ملک 84 ارب ڈالر کا مقروض ہے۔
انھوں نے نیب کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 179 میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 96 دائرِ عدالت ہیں ،50 انکوئری اور تفتیش کے مراحل میں ہیں جبکہ 33 کو منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہے انھوں نے کہا کہ نیب لایور میں صرف ایک میگا کرپشن کا مقدمہ ہے جس کی وجہ سے اس بیورو کی کارکردگی بہتر ہے اور اسکے علاوہ تمام ریجنل بیوروز کو 3 ماہ کےاندر تمام بقیہ میگا کرپشن مقدمات کے خلاف قانونی کاروائی کی رپورٹس طلب کی ہوئی ہیں۔
نیب چئیرمین نے ادارے کے تمام انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کو ہدایت کہ ہے کہ وہ اپنے کام میں مزید بہتری لائیں اور مقدمات کو مکمل تیاری کے ساتھ دائرِ عدالت کیا کریں۔انھوں نے کہا کہ نیب میں تھانہ کلچر برداشت نہیں کیا جائے گا ،ہر شخص کی عزتِ نفس کا خیال کیا جائے گا اور جو شخص بدعنوانی سے متعلق درخواست دینا چاہے گااسکے ساتھ قانون کے مطابق پیش آیا جائے گا کیونکہ قانون جہاں ہمیں اختیار دیتا ہے وہیں اسکے غلط استعمال سے بھی روکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں نیب پر ہیں چنانچہ ہمارے تمام اقدامات قانون کے دائرے میں ہونے چاہئے کیونکہ ہماری وفاداری صرف اور صرف ریاستِ پاکستان کے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں تمام اقسام کے کیسز کو عصرِ حاضر کے تقاجوں کے مطابق نمٹانا چاہئے کیونکہ انویسٹی گیشن افسراں کی استعدادکار نہ صرف جدید خطوط پر کی گئی ہے بلکہ نیب نے ایک جدید فرانزک سائنس لیبارٹری اسلام آباد میں قائم کر رکھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نیب میں نااہل،بدعنوان اور قانون شکن افسران کی کوئی جگہ نہیں ہوگی جبکہ محت،دیانت داری اورپیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ نیب افسران کی تعیناتی،ترقی اور سینیارٹی کے معاملات کو وہ خود دیکھیں گے اور کسی کے ستاھ ناانصافی نہ ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ اگر نیب کے تمام افسران ایک ٹیم کی طرح کام کریں اور بدعنوان عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کریں تو ملک سے بدعنونی ختم ہوگی، انھوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ ہماری ذمہ داری ہی نہیں بلکہ قومی خدمت بھی ہے کیونکہ اسمیں ہماری آئیندہ کی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔













