شدت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف قومی بیانیہ تشکیل دینا چاہیے ٗصدر مملکت ممنون حسین

 
0
1344

اسلام آباد دسمبر ۲(ٹی این ایس)صدر مملکت ممنون حسین نے بارہ ربیع الاول کو پشاور میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف قومی بیانیہ تشکیل دینا چاہیے ٗ شدت پسندی ایساناسور ہے جو ملکی استحکام کیلئے خطرہ ہے ٗنمٹنے کیلئے قوم کا یکجا ہونا ضروری ہے۔ ہفتہ کو یہاں کنونشن سینٹر میں بین الاقوامی سیرت النبیؐ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع ’’ اسلامی ریاست میں قومی قیادت کے رہنما اصول تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں ‘‘ تھا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ جب اہل وطن نبی رحمتؐ کی ولادت باسعادت کا جشن منا رہے تھے اور ان کے بتائے ہوئے پاکیزہ طریقوں پر چلنے کا عہد دہرا رہے تھے تو بد بختوں نے پشاور میں معصوم لوگوں کو خون میں نہلا دیا،حضورؐ کی تعلیمات پر یقین رکھنے والے ہرگز ایسا نہیں کر سکتے۔

صدر ممنون حسین نے سانحہ پشاور کی سختی سے مذمت کی اوراس تکلیف دہ واقعہ کے متاثرین اور انکے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ قوم دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندی ایساناسور ہے جو ملکی استحکام کیلئے خطرہ ہے لہذااس سے نمٹنے کیلئے قوم کا یکجا ہونا ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ قبل انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی میں علماء نے انتہا پسندی اور تشدد کے حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا جو درست سمت میں اچھی کوشش ہے ۔

انہوں نے کہ ہم سب کو ملک بیٹھ کر دہشتگردی کے خلاف قومی بیانیہ تشکیل دینا چاہئے۔ صدر ممنون حسین نے بین الاقوامی سیرت کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے اہل علم اور انعامات حاصل کرنے والوں کا خیرمقدم کیا اور انہیں مبارک باد دی ۔ انہوں نے کہا کہ نبی رحمتؐ تاریخ عالم کی وہ واحد شخصیت ہیں جنکی زندگی کا ہر واقعہ درست حالت میں محفوظ ہے جس سے رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ سیرت النبیؐ کا اعجاز ہے کہ اس سے ہر فرد انفرادی اور معاشرہ اجتماعی طور پر بہتر طور پر رہنمائی حاصل کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کا ہر ایک لفظ جس طرح لوح محفوظ اور قلب انسانی میں محفوظ ہے اسی طرح سیرت النبیؐ بھی محفوظ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیرت النبیؐ کی روشنی میں قیادت کا معیار مشکل سوال نہیں ، اس حوالے سے سیرت النبی کی تمام کتابوں میں تفصیلی بحث موجود ہے ۔صدر نے کہا کہ حالات کے درست مشاہدے ، صورتحال کے تجزیے اور معاملات کے درست ادراک میں ہی مسائل کا حل پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا کو مختلف وسائل درپیش ہیں جن کی وجوہات بھی مختلف ہیں جس کے باعث کرہ ارض پر اختلافات موجود ہیں اور ہمارا خطہ بھی اس بے چینی سے محفوظ نہیں رہ سکا جس کے اثرات موجود ہیں۔