واشنگٹن دسمبر 19(ٹی این ایس)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وضع کی جانے والی قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی میں ایک بار پھر پاکستان سے بہتر تعلقات کو قائم رکھنے کے لیے ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا ہے۔وائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری ہونے والی قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کی دستاویز 68 صفحات پر مشتمل ہے۔نئی حکمت عملی میں جنوبی ایشیا کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم پاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباﺅ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی ہے۔
امریکہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم ایک مستحکم اور خود مختار افغانستان چاہتے ہیں اور ایک ایسا پاکستان جو اسے غیرمستحکم کرنے میں ملوث نہ ہو۔امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان مسلسل اس بات کا ثبوت دیتا رہے کہ وہ اپنے جوہری اثاثوں کا محافظ ہے۔نئی امریکی نیشنل سکیورٹی سٹریٹجی میں پاکستان کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے پاکستان میں سکیورٹی صورتحال بہتر ہوتی جائے گی اور پاکستان یہ یقین دلاتا رہے گا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکہ کی مدد کرتا رہے گا تو ہم اس کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات بڑھائیں گے۔امریکہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کے اندر سے کام کرنے والے شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے امریکہ کو مسلسل خطرات لاحق ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کی جانب سے قومی سلامتی کے حوالے سے جاری ہونے والی نئی حکمت عملی میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ بھارت کے ساتھ اپنی سٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرے گا اور سرحدی علاقوں اور بحیرہ ہند کی سکیورٹی میں اس کے قائدانہ کردار کی حمایت کرے گا۔بھارت کے بارے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم خطے میں بھارت کی مالی معاونت بڑھانے میں اس کی حمایت کریں گے۔افغانستان کے حوالے سے اس حکمت عملی میں کہا گیا ہے کہ امریکہ خطے میں امن اور سکیورٹی کے لیے افغانستان کا پارٹنر رہے گا۔ قبل زیں اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے اسلامی قدامت پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سماجی میڈیا کے استعمال پر خصوصی نظر رکھی جائے گی۔
جنوبی ایشیا کا ذکر کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ پاکستان ان دہشت گردوں کا قلع قمع کرے جو اس کے علاقے میں سرگرم ہیں اور اپنی کوششیں بڑھا کر وہ ہماری مدد کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ دیرپا پارٹنرشپ کا خواہشمند ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرے۔ہر سال جنگجوﺅں سے نبرد آزما ہونے کے لیے پاکستان کو بڑی رقوم فراہم کی جاتی ہیں۔
داعش کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ عراق اور شام میں داعش کو شکست دی گئی ہے اور اس کے زیر قبضہ علاقوں کو مکمل طور پر واگزار کرا لیا گیا ہے۔ دنیا میں ہر جگہ باقی ماندہ داعش کے شدت پسندوں کا تعاقب کیا جائے گا۔ایران کے بارے میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی نہیں دی جائے گی؛ اور یہ کہ پاسدارانِ انقلاب پر پابندی لگادی گئی ہے۔سب سے پہلے امریکہ کے اپنے نعرے کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ خوش حالی کے حصول کے لیے قومی سلامتی کو داو پہ نہیں لگایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ جو قوم معاشی سکیورٹی کے لیے قومی سکیورٹی کو قربان کرتی ہے وہ بالآخر دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔انہوں نے ملکی زیریں ڈھانچے کی از سرِ نو تعمیر کو ترجیح دینے کا اعلان کیا۔