ملائیشیا میں سعودی عرب کی حرمین مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل کا دعویٰ 

 
0
467

کوالالمپور,فروری 25(ٹی این ایس);ایک عرب ٹی وی نے ملائیشیا میں سعودی عرب کی حرمین مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل کا دعویٰ کیا ہے تاہم ملائیشیا کی 46مذہبی تنظیموں کے اتحاد نے اس دعویٰ کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ہم سعودی عرب کے تمام اسلامی مقامات بالخصوص حرمین شریفین کی نگرانی کا ذمہ دار سعودی عرب کو سمجھتے ہیں،میڈیارپورٹس کے مطابق ملائیشیا کی 46 مذہبی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں ملائشیا میں سعودی عرب کی حرمین مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیاگیا۔ ملائیشین تنظیموں نے کہاکہ ملک میں ایسی کوئی بورڈ تشکیل دیاگیا اور نہ ہی کوئی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع ابلاغ میں آنے والی تمام اطلاعات بے بنیاد اور جھوٹ ہیں۔ملائیشیا کی اسلامک آرگنائزیشنز لیگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ موقف واضح کیا گیاکہ ملک میں متوازی حرمین مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دیے جانے کے مزعومہ دعوؤں کو بے بنیاد قراردیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ الجزیرہ ٹی وی کی ویب سائیٹ اور دیگر آن لائن ویب سائیٹس کی طرف سے شائع کردہ دعوہ قطعی بے بنیاد ہے۔خیرامہ تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر فتح الباری مت یحییٰ نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ہاں یہ بات معروف ہے کہ ہم سعودی عرب کے تمام اسلامی مقامات بالخصوص حرمین شریفین کی نگرانی کا ذمہ دار سعودی عرب کو سمجتھے ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت یہ ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا میں حرمین کو مانیٹر کرنے کا کوئی متوازی ادارہ قائم نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کے لیے سوچا جا رہا ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ آخر ایسا ادارہ کس طرح ہوسکتا ہے جس کا کوئی دفتر ہو اور نہ ہی اس کی طرف سے کوئی پیغام یا منشور جاری کیا گیا ہو۔ ہمیں ایسے کسی گم نام مانیٹرنگ گروپ کی تشکیل کے ذمہ دار کسی تنظیمی ڈھانچے کا علم نہیں۔ ملائیشیا کی تمام اسلامی جماعتوں کی طرف سے سعودی عرب پر بھرپور اعتماد ہے اور ہم اس نوعیت کے مزعومہ دعوؤں پر یقین نہیں کرتے۔قبل ازیں ملائیشیا کے مفتی ڈاکٹر ذوالکفل بن محمد البکری نے ٹیلیفون کرکے عرب ٹی وی کو سرکاری موقف سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مملکت میں حرمین شریفین کے امور کی نگرانی کے لیے کوئی متوازی ادارہ کا کمیٹی کام نہیں کررہی ہے۔ ملائیشیا کے محکمہ حج وعمرہ نے بھی ایسے کسی گروپ تشکیل کی سختی سے تردید کی ہے۔