چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے احد چیمہ سروس پروفائل ،تنخواہوں اور مراعات کا تمام ریکارڈ طلب لر لئے ٗ نیب کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد پر برہمی کا اظہار 

 
0
277

لاہور مارچ 3(ٹی این ایس)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے احد چیمہ کا سروس پروفائل ،تنخواہوں اور مراعات کا تمام ریکارڈ طلب ٗ نیب کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ایسے تو قرارداد آ جائے گی کہ سپریم کورٹ نہیں بلا سکتی جبکہ عدالت عظمیٰ نے افسران کو احتجاج سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا ،جسے استعفیٰ دینا ہے وہ دیدے،نیب کو کوئی ہراساں کریگا اور نہ نیب کی جانب سے ایسا اقدام کیا جائے ،نیب کے ساتھ تعاون کیا جائے ۔ ہفتہ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایل ڈی اے سٹی کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دووران ڈی جی ایل ڈی اے اور دیگر افسران فاضل بنچ کے رو برو پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت نجی کمپنیوں سے معاہدہ کیا گیا،آپ قانون پڑھ کر سنائیں۔ترقیاتی کام تو ایل ڈی اے نے کرانا ہے۔چیف جسٹس نے چھ کمپنیوں کے مالکان اور شیئرز ہولڈرز کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفصیلات پیش کریں ۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ جب معاہدہ ہوا اس وقت ڈی جی ایل ڈی اے کو ن تھا۔ جس پر فاضل عدالت کو بتایا گیا کہ اس وقت احد چیمہ اس عہدے پر تعینات تھے ۔ بنچ نے استفسار کیا کہ احد چیمہ کا پورا نام کیا ہے۔ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ احد خان چیمہ پورا نام ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ احد چیمہ اس وقت کس عہدے پر تعینات ہیں۔ جس پر فاضل عدالت کو بتایاگیا کہ احد خان چیمہ قائد اعظم پاور پلانٹ کے سی ای او ہیں اور نیب کی حراست میں ہیں۔سماعت کے دوران احد چیمہ کی نیب میں گرفتاری ،
افسران کے احتجاج اور پنجاب اسمبلی میں نیب کے خلاف قرارداد کی منظوری کے حوالے سے بھی معاملہ سامنے آیا ۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ گریڈ 19 کے افسر کی کیا تنخواہ ہے اور احدچیمہ کتنے لیتے تھے؟ چیف سیکرٹری صاحب بتائیں، احدچیمہ کتنی تنخواہ اور مراعات لیتے ہیں؟۔ جس پر چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ایم جی افسران ایک لاکھ تنخواہ لیتے ہیں اور ساری مراعات کے ساتھ 14لاکھ روپے کے قریب تنخواہ لے رہے تھے۔عدالت نے احد چیمہ کا سروس پروفائل اور تنخواہوں اور مراعات کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب اسمبلی میں نیب کے خلاف قرارداد پاس ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسمبلی سے احد چیمہ کے حق میں کیسے قرارداد پاس ہوئی؟ کس حیثیت سے نیب کیخلاف قرارداد منظور کرائی گئی، ایسے تو قرارداد آجائے گی کہ سپریم کورٹ نہیں بلا سکتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ بلائے تو اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی جائیگی؟۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کو کوئی بھی ہراساں نہیں کرے گا اور نیب کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ وہ بھی کسی کو ہراساں نہ کرے، اگر نیب کسی کو طلب کرے تو وہ پیش ہو اور تعاون کرے ،جسے استعفیٰ دینا ہے وہ دیدے۔ چیف جسٹس نے افسران کو احتجاج سے روکتے ہوئے احکامات دئیے کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا ۔چیف جسٹس پاکستان نے سماعت 9مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے پیراگون سٹی کے حوالے سے بھی ریکارڈ طلب کر لیا۔