آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر ،منیجنگ ڈائریکٹرجنگ گروپ سید سرمدعلی اور آل پاکستان نیوز پیپرز اینڈ ایڈیٹر ز فورم کے چیئرمین اور سی-ای-او ٹائمز گروپ آف پبلیکیشنز رانا عمران لطیف اور صدر چوہدری شہزاد اختر نے تاریخی گولڑہ ریلوے میوزیم کامشترکہ دورہ کیا۔

 
0
1274

اسلام آباد، مارچ  13 (ٹی این ایس): اس موقع پر ریلوے میوزیم کی اعلیٰ  انتظامیہ نے مہمانوں کو تاریخی مقام کی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گولڑہ ریلوے اسٹیشن کاقیام 1881ء میں ہوا تھا تاہم راولپنڈی سے پشاورتک کا ریلوے ٹریک1879ء میں بچھائی گئی ۔اس وقت کے برطانوی حکمران یہ ٹریک اپنی فوج کی آمدورفت کے لئے استعمال کرتے تھے تاہم 1880ء کے بعد یہ ٹریک عام شہریوں کے لئے کھول دیاگیااوریوں باقاعدہ اس ٹریک پر ٹرین سروس شروع ہوئی۔

مہمانوں کو بتایا گیا کہ 1902ء میں اس اسٹیشن کو گولڑہ جنکشن کا درجہ دیا گیا۔پھریہاں سے برانچ لائن نکالی گئی اوریوں براستہ میانوالی،کنڈیاں ،لیہ ،بھکراورکوٹ ادو سے ملتان مین لائن کے ساتھ جوڑ دی گئی۔1904ء تک اس اسٹیشن کا نام ’’گولڑہ ‘‘ تھاجسے بعدمیں پیرمہرعلی شاہ کی نسبت سے گولڑہ شریف کا نام دے دیاگیا۔اس اسٹیشن پر 1881ء میں پتھرسے تعمیر کی گئی عمارت آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔2002ء میں یہاں   ریلوے میوزیم بنانے کا فیصلہ کیاگیااوریوں پاکستان کے گیارہ ریلوے اسٹیشنزمیں سے گولڑہ شریف اسٹیشن کا نام میوزیم کے لئے منظورہوا۔ واضح رہے کہ اسےایشیاء کے سب سے قدیم اور بڑے ریلوے میوزیم کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

ریلوے اسٹیشن پر 1881ء میں لگائے گئے پیپل اوربوہڑکے درخت آج بھی دیوہیکل حالت میں موجود ہیں۔جوسیاحوں کی توجہ کا مرکزہیں۔

انتظامیہ نےمہمانوں کو ریلوے میوزیم میں رکھی گئی نایاب اورتاریخی اشیاء  جن میں  ماسٹرریل کار،آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے زیراستعمال رہنے والے ہیٹر،برتن،تانبے کادیگچہ،نایاب بندوق،بلٹ ٹرین کا ماڈل،ون ٹین والے ہیٹر،پنکھےاور 1924ء کی نایاب   پینٹگزکے بارے میں بھی بریفنگ دی ۔اس کے علاوہ بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے زیراستعمال رہنے والی بوگی جو بعدازاں لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے بھی استعمال کی ،گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن کی زینت ہے۔یہاں مہاراجہ جودپورکی سیلون،کینڈین پاوربوگی،کوہاٹ ٹل اورالیکٹرک انجن بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں جوبلاشبہ نمایاں اہمیت کی حامل ہیں۔

اس موقع پراےپی این ایس کے صدر سید سرمد علی نے ٹی این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  دارالحکومت میں اس نوعیت کا تاریخی ریلوے اسٹیشن   بہت نادر ہے اور حکومتی سرپرستی میں اسکی دیکھ بھال اور سیاحت کا فروغ ضروری ہے۔