جتنی ایک جنرل اور جج کی عزت ہوتی ہے اتنی ہی سیاستدان کی بھی ہونی چاہیے ٗوزیر اعظم 

 
0
281

پسرور5مئی(ٹی این ایس)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جتنی ایک جنرل اور جج کی عزت ہوتی ہے اتنی ہی سیاستدان کی بھی ہونی چاہیے ٗخواجہ آصف نے 30سال ملک کی خدمت کی ٗ آمدن پر ٹیکس بھی دیا ٗ ویزے پر ساری زندگی کیلئے سیاستدان کو نا اہل کر دیں تو کیا یہ ملک کے حق میں ہے ؟ہم نے فیصلے قبول کئے ٗ تاریخ اور عوام قبول نہیں کرتے ٗ شیشے کے گھر میں سیاستدان رہتا ہے، ملک کے عوام اس کی ہرچیز تولتے ہیں ٗہم نے گیارہ نکات نہیں رکھے ٗ کسی نے کام کرکے دکھایا وہ (ن) لیگ ہے، کسی لیڈر کے پاس سوچ اور عوام کے مسائل کا حل تھا تو وہ نواز شریف ہے ٗفیصلہ عوام کے پاس ہوتا ہے، کوئی اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ ہی اسے ہونا چاہیے۔پسرور میں سیالکوٹ روڈ کو دو رویہ کرنے کیلئے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ آصف نے 30 سال ملک کی خدمت کی ٗان کی جو آمدن تھی انہوں نے اس پر ٹیکس دیا ٗ ان کے پاس ایک اقامہ تھا جو ویزا ہوتا ہے لیکن ایک ویزے پر ساری زندگی کیلئے سیاستدان کو نااہل کردیں تو کیا یہ ملک کے حق میں ہے؟۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلے قبول کیے اور سر آنکھوں پر رکھے لیکن اسے تاریخ قبول کرتی ہے نہ عوام، یہی سیاستدان ملک کیلئے محنت کرتے ہیں اور معاملات حل کرتے ہیں، ذمہ داری لیتے ہیں اور عوام کے سامنے پیش ہوتے ہیں لیکن کسی اور کا احتساب نہیں ہوتا صرف سیاستدان کا ہوتا ہے، شیشے کے گھر میں سیاستدان رہتا ہے، ملک کے عوام اس کی ہرچیز تولتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جتنی ایک جنرل اور جج کی عزت ہوتی ہے اتنی ہی سیاستدان کی بھی ہونی چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ فیض آباد دھرنے کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے استعفیٰ دیا حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہ تھا، میں نے انہیں منع کیا لیکن انہوں نے پھر بھی استعفیٰ دے کر شرافت اور خدمت کی سیاست کا معیار قائم کیا۔انہوں نے کہاکہ سیاستدان سب برداشت کرتا ہے پھر بھی ملک کی خدمت کرتا ہے، ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو ووٹ اور سیاستدان کو عزت دیں، جو فیصلہ عوام پولنگ کے دن بیلٹ باکس سے کرتے ہیں اس کو عزت ملنی چاہیے اور یہی ترقی کا واحد طریقہ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ(ن) لیگ نے کام کرکے دکھایا ٗسب کہتے ہیں اگر ہمارے پاس بھی پنجاب جیسے وزیراعلیٰ ہوتے تو کام ہوتا، سب سے کم وسائل پنجاب کے پاس ہیں لیکن بات لگن کی ہے۔انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے جو منصوبے شروع کیے اسی دور میں ختم کیے، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، یہ نوازشریف کا وژن ہے، ہم نے ایسے منصوبے بھی مکمل کیے جو 30 سال سے حکومتیں نہیں کرپائیں، یہ کوئی معمولی بات نہیں، آج سڑکیں، موٹرویز بن رہی ہیں، یہ منصوبے ماضی میں بھی بن سکتے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر کسی نے کام کرکے دکھایا وہ (ن) لیگ ہے، کسی لیڈر کے پاس سوچ اور عوام کے مسائل کا حل تھا تو وہ نواز شریف ہے، انہوں نے یہ سب اپنے عمل سے ثابت کیا، ہم نے کوئی گیارہ نکات نہیں رکھے، کام کرکے دکھایا، ملک میں کہیں بھی جائیں (ن) لیگ کے منصوبے نظر آئیں گے، (ن) لیگ ملک کا درد رکھتی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا مشرف اور زرداری کے پاس یہ وسائل نہیں تھے؟ سب کے پاس یہی وسائل تھے، آج بے پناہ مشکلات تھیں لیکن کیا وجہ ہے کہ تمام منصوبے (ن) لیگ نے شروع کیے، ہم نے اپنی نہیں عوام کی جیبیں بھریں۔وزیراعظم نے کہاکہ جب حکومت آئی تو جی ڈی پی تین فیصد سے کم تھی لیکن آج چھ فیصد کے لگ بھگ ہے، یہی تسلسل جاری رہا اور سیاست چلتی رہی، عوام نے بہتر فیصلہ کیا تو پاکستان کے مسائل کو (ن) لیگ ہی حل کریگی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فیصلہ عوام کے پاس ہوتا ہے، کوئی اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ ہی اسے ہونا چاہیے ٗ آئین میں واضح ہے عوام نے فیصلہ کرنا ہے اور جو فیصلہ ہوگا پانچ سال اس کی عزت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ جن کو آج مختلف باتیں یاد آتی ہیں انہیں کہتا ہوں، سب کے پاس حکومت موجود تھی، پانچ سال آپ نے کیا کیا؟ کام کرکے دکھاتے، کام صرف (ن) لیگ نے کیا، ملکی ترقی سے لے کر ملکی خودمختاری کے فیصلے آپ کے سامنے ہیں، (ن) لیگ کو کسی نکات کی ضرورت نہیں، وہ اپنے ریکارڈ اور محنت پر کھڑی ہے، جو کچھ کرکے دکھایا اس کی بنیاد پر کھڑے ہیں۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے وزارت عظمیٰ پر فائز ہوئے 8 ماہ ہر ہفتے کئی کئی سو ارب روپے کا افتتاح کرتا ہوں، 20، 30 سال سے زیر التوا منصوبے مکمل کیے، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، تقریریں کرنے والوں نے 5 سال گزرنے کے بعد 11 نکات پیش کردیے، ہم نے نکات پیش نہیں کیے بلکہ کام کیا۔