اسلام آباد، مئی 09 (ٹی این ایس): سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں وفاداریاں تبدیل ہو نہیں رہیں بلکہ تبدیل کروائی جا رہی ہیں، ایک مخصوص ادارہ اس سارے عمل کا ذمہ دار ہے جو کہ سیاسی طور پر انفرادی سوچ رکھتا ہےاور اس کی سوچ اپنے ادارے تک محدود ہے نا کہ پاکستان کی بہتری کیلئے۔
میٹ دی پریس پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر کمزور حکومت بنی تو ملک مزید کمزور ہوگا اور جس طرح آئندہ الیکشن میں مخلوط اور کمزور حکومت بنانے کی تیاری کی جارہی ہے جو کہ کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں، پارٹیوں کو کمزور کرنے کی بجائے پارٹیوں کو طاقتور بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی سیاست بھی بہتر ہو اور ملک بھی درست سمت میں چلے.
انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے اس دور میں مسائل کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا مگر گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بہت ترقی ہوئی ہے جو کہ کسی اور سیاسی جماعت کے دور میں ممکن نہیں ہوئی تھی،متحدہ مجلس عمل کا قیام ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ اور دیگر مسائل کے حل کے لئے عمل میں دوبارہ لایا گیا ہے،تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن یا کسی دوسری مضبوط سیاسی جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے تاکہ ووٹ تقسیم نا ہو اور ایک بہتر حکومت وجود میں آ سکے.
وزیر داخلہ احسن اقبال پر ہونے والے حملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح جلسوں میں سیاسی انتہا پسندی سے کام لیا جاتا ہے جس میں پہلے سیاسی افراد شامل تھے اب اس میں مذہبی لوگ بھی شامل ہو گئے ہیں ایسے افراد کو اپنی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے.جمعیت اہلحدیث کوئٹہ کے امیر مولانا علی محمد ابوتراب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کو کسی نے تاوان کے لئے اغوا نہیں کیا بلکے ان کا شمار اب ان ہزاروں افراد میں ہوتا ہے جو میسنگ پرسن کہلاتے ہیں، مولانا علی محمد ابوتراب کی بازیابی کے لئے گیارہ مئی سے ملک گیئر مہم چلائی جائے گی.
پریس کانفرنس میں مولانا علی محمد ابوتراب کے صاحبزادے محمود ابوتراب نے حکومت اور آرمی چیف سے والد کی بازیابی کی اپیل بھی کی.













