تحریک انصاف کے کئی رہنما پارٹی ٹکٹ کے لیے نظرانداز

 
0
493

اسلام آباد09 جون (ٹی این ایس)تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات 2018 کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم میں کئی اہم امیدوار نظر انداز کردیے گئے جب کہ کئی کو ٹکٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ مشروط کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مردان سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی محمد خان اور کوہاٹ سے شہریار آفریدی کی 5 سالہ کارکردگی سے پارٹی قیادت مطمئن نہ ہوسکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کو ٹکٹوں کا فیصلہ کارکنوں کی رائے سے مشروط کر دیا گیا ہے اور دونوں رہنماؤں کو کارکنوں اور حلقے کے عوام کی آراء سامنے آنے پر ٹکٹ دینے یا نہ دینا کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس حوالے سے پارٹی قیادت سروے رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب سیالکوٹ سے امیدوار فردوس عاشق اعوان کے حلقے میں ان کے ساتھ ایم پی اے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ذرائع کے مطابق فردوس عاشق جسے ایم پی اے لانا چاہتی ہیں پارٹی قیادت اُن سے مطمئن نہیں اس لیے ایم پی اے کا فیصلہ ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان کو ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا۔
کراچی سے پی ٹی آئی کے امیدوار عامر لیاقت حسین کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا، جنہیں ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ 13 جون کو پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں ہوگا۔سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسفزئی بھی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ سے محروم رہے جب کہ کراچی سے فیصل واؤڈا کا نام بھی سامنے نہ آ سکا۔پشاور سے تحریک انصاف کے رہنما ارباب نجیب اللہ نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ان کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پارلیمانی بورڈ نے زیادہ تر حلقوں کے لیے امیدواروں کا انتخاب کر لیا ہے، یہ نہایت اہم مگر کٹھن مرحلہ تھا لیکن نہایت محنت و دیانتداری سے فیصلے کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 4 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، فطری امر تھا کہ سب ٹکٹس دینا ممکن نہ تھا۔انہوں نے کہا کہ جہاں ضرورت محسوس کی خفیہ انداز میں عوام اور کارکنان سے رائے لی، دیرینہ کارکنان اور پارٹی وفاداری کو فیصلہ سازی میں ملحوظ خاطر رکھا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جن لوگوں کو ٹکٹس نہیں ملے انہیں ساتھ چلنے کی دعوت دیتا ہوں کیونکہ نئے پاکستان کی تعمیر کا خواب بڑا خواب ہے۔انہوں نے کہا کہ میرٹ کا پورا دھیان رکھتے ہوئے بہترین امیدوار میدان میں اتارنے کی کوشش کی، نئے پاکستان کی تعمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہمارے ساتھ نکلیں۔