نیب ریفرنسز: نواز شریف کو وکیل مقرر کرنے کیلئے 19 جون تک کی مہلت

 
0
370

اسلام آباد12جون (ٹی این ایس)احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی پیروی کی غرض سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس ریفرنس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی عدالت میں موجود تھیں۔سماعت کے آغاز پر جج محمد بشیر نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ ‘آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟’ساتھ ہی جج نے کہا کہ ‘ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی’۔جس پر نواز شریف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ‘یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں، ایک وکیل نے کیس پر 9 ماہ محنت کی ہے’۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں’۔ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ ‘اب کیا24/7 کیس چلانا ہے؟ کیا ایسی کوئی اور مثال ہے؟’نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ‘اس کیس میں 100 کے قریب پیشیاں ہو چکی ہیں’۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ اس مرحلے پر نیا وکیل مقرر کرنا ممکن نہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہیے، ہم پیر سے جمعہ تک اس عدالت میں پیش ہو رہے ہیں، اس وجہ سے سپریم کورٹ سے میرا ایک کیس عدم پیروی پر خارج ہوگیا جبکہ شرجیل میمن کیس میں ایک ملزم کا وکیل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہونے پر مجھ پر جرمانہ ہوا’۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے عدالت سے اپنا وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کی تھی۔خواجہ حارث نے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے اتوار (10 جون) کو سماعت کے دوران نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں، لہذا ان حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔جس پر احتساب عدالت نے ملزم نواز شریف کو وکیل مقرر کرکے آج (12 جون) تک ریفرنسز کا فیصلہ کریں، لہذا ان حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔جس پر احتساب عدالت نے ملزم نواز شریف کو وکیل مقرر کرکے آج (12 جون) تک عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔