ساحلی محافظوں نے بحیرۂ روم میں 930 غیر قانونی تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا

 
0
345

میڈرڈ جون 19 (ٹی این ایس) اسپین کے ساحلی محافظوں نے بحیرۂ روم میں 930 غیر قانونی تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا ، جب کہ 4 لاشیں بھی برآمد کر لی گئیں۔ ہسپانوی ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ جبل طارق کی تنگ گزرگاہ ربڑ کی کشتیوں سے عبور کرنے والے تارکین وطن کو جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بچایا، جنہیں گہرے پانی میں بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا تھا۔ امدادی کارروائی کے دوران محافظوں کو 4 لاشیں بھی ملیں۔دوسری جانب مہاجرین سے بھرا بحری جہاز ایکوریس اسپین میں لنگر انداز ہو گیا ہے۔ اٹلی نے اس امدادی بحری جہاز کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے یورپی یونین میں مہاجرت کے حوالے سے اختلافات اور واضح ہو گئے ہیں۔

صحافیوں کو بتایا کہ 629 مہاجرین پر مشتمل امدادی بحری جہاز ایکوریس ہسپانوی بندرگاہی شہر ویلنیشا پر لنگر انداز ہوگیا ہے، جہاں انہیں امداد فراہم کی جارہی ہے۔ یہ جہاز گزشتہ 7روز سے سمندر میں بھٹک رہا تھا، کیوں کہ اطالوی حکومت نے اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ ہسپانوی حکام نے بتایا ہے کہ اکواریس کے لنگر انداز ہونے کے بعد اتوار کے روز مزید 2امدادی جہاز ملکی ساحلی علاقوں میں لنگر انداز ہوئے، جن میں موجود مہاجرین کو ملکی اور یورپی قوانین کے تحت امداد پہنچائی جائے گی۔ تاہم کہا گیا ہے کہ ایسے مہاجرین کو واپس ان کے ممالک روانہ کیا جا سکتا ہے، جن کے پاس پناہ حاصل کرنے کا قانونی حق نہیں ہے۔ ہسپانوی حکومت کے مطابق ان امدادای جہازوں کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے تمام مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں پر فرداً فرداً کارروائی کی جائے گی اور پرکھا جائے گا کہ ان میں سے کتنے افراد اقتصادی مقاصد کی خاطر مہاجرت اختیار کرنے کی کوشش میں ہیں اور کن مہاجرین کے دعوے سچے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مکمل چھان بین کے بعد ہی ان مہاجرین کو اسپین میں پناہ کی اجازت دی جائے گی۔

ہسپانوی حکام کے مطابق ایکوارئیس کے ذریعے اسپین پہنچنے والے ان مہاجرین میں 7 حاملہ خواتین اور 123 بچے بھی شامل ہیں، جنہیں فوری طبی مدد کی ضرورت ہے۔ یہ امدادی جہاز ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز اور ایس او ایس میڈیٹرنین نامی غیر سرکاری اداروں کی مشترکہ معاونت سے کام کر رہا تھا۔ گزشتہ ہفتے مالٹائی اور اطالوی حکام نے اس جہاز کو اپنے اپنے ممالک میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس جہاز میں مجموعی طور پر 26 ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن سوار تھے، جن میں پاکستانی، بنگلا دیشی اور افغان بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی امدادی بحری جہاز ایکوریس نے لیبیا کی ساحلی حدود سے ان مہاجرین کو بچایا تھا، جس کے بعد انہیں یورپ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اطالوی حکومت کا الزام ہے کہ یہ امدادی مشن ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، جو غیرقانونی طور پر یورپ آنے کی کوشش میں ہیں۔