ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری

 
0
403

اسلام آباد20 جون (ٹی این ایس) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں جاری ہے، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دے رہے ہیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ، کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں، گزشتہ روز عدالت نے دونوں کو حاضری سے 4 روز کا استثنیٰ دیا تھا۔سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا سلسلہ وہیں سے شروع کیا، جہاں کل ٹوٹا تھا۔
خواجہ حارث نے عدالت کے روبرو کہا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پر عائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پر ڈالا جاتا ہے، لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پر ڈال دیا ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ نے نواز شریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نواز شریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ جب آمدن کے ذرائع ہی معلوم نہیں کیے تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کیسے معلوم کیا؟
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ہوامیں بات نہیں کرنی ہوتی بلکہ تفتیش میں ثابت کرنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نواز شریف کی ملکیت میں نہیں رہے، نواز شریف کی تو ملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔خواجہ حارث نے دلائل کے دوران حاکم علی زرداری کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں عدالت نے بارِ ثبوت کی 4 شرائط رکھی تھیں، پہلی شرط اثاثہ ملکیت کا ثبوت،دوسری اثاثہ کسی دوسرے کے نام پر رکھا گیا ہو، تیسری عوامی عہدیدار کی شرط اور چوتھی معلوم ذرائع آمدن سے اثاثے زیادہ ہونا تھی۔خواجہ حارث کے دلائل کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔