اسلام آبادجون 21 (ٹی این ایس)شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہورہی ہے، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل کا سلسلہ آج تیسرے روز بھی جاری ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حتمی دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نواز شریف کی ملکیت میں نہیں رہے جبکہ استغاثہ نے نواز شریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نواز شریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا تھا کہ جب آمدن کے ذرائع ہی معلوم نہیں کیے تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کیسے معلوم کیا؟ خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ ہوا میں بات نہیں کرنی ہوتی بلکہ تفتیش میں ثابت کرنا ہوتا ہے۔آج کی سماعت میں خواجہ حارث نے دلائل کا سلسلہ وہیں سے جوڑا جہاں کل ختم ہوا تھا۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔
جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔