کبھی نہیں کہا نواز شریف منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے، چوہدری نثار

 
0
318

اسلام آباد جون 22(ٹی این ایس)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہےکہ (ن) لیگ سے کوئی بات چیت نہیں چل رہی اور اگر مجھے اقتدار عزیز ہوتا معافی مانگ لیتا اور تھوکا ہوا چاٹ لیتا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ آج سے دس دن پہلے غلط خبر بنی اس میں کوئی حوالہ نہیں تھا کہ میں نے یہ بات کہاں کی؟کہا گیا میں نے کہا ہے پی ٹی آئی میں دس غلطیاں ہیں تو (ن) لیگ میں سو غلطیاں ہیں، کہا گیا میں زبان کھولوں گا تومیاں صاحبان منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں گے، میں نے فوری طور پر اس کی تردید کی، زبان کھولی تو منہ دکھانے قابل نہیں ہوں گے، یہ میرا طرز کلام اور طرز سیاست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ چکری کی تقریر کو بنیاد بناکر طرح طرح کی باتیں کی گئیں، کہا گیا کہ میں نے وہاں کہیں کہا کہ میری زبان کھلی تو میاں صاحبان منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں گے، ایسا کچھ نہیں لیکن یہ ضرور کہا میرا ارادہ تھا کہ اپنی افتتاحی پبلک میٹنگ میں وضاحت کروں گا جو نوازشریف کے ساتھ میرے اختلافات پچھلے ایک سال سے جاری و ساری ہیں اور وہ کیا وجوہات ہیں۔سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ساتھ اختلافات کس نوعیت کے ہیں ان کی وضاحت ضرور کروں گا لیکن کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے فیصلہ کیا ہےکہ جب تک ان کی صحت ٹھیک نہیں ہوجاتی اس پر بات نہیں کروں گا۔چوہدری نثار نے کہا کہ ضرور بتاؤں گا آزاد الیکشن کیوں لڑرہا ہوں، یہ سب سیاسی اختلافات ہیں، کسی ذاتی اختلافات کی بات نہیں کررہا۔ان کا کہنا تھاکہ میری سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی غلط خبر آئی، مجھے کوئی لالچ نہیں اور نہ کسی کی طرف دیکھ رہا ہوں، حلقے کے عوام اور اللہ کے سامنے دیکھ رہا ہوں، 25 جولائی کو سب سامنے ہوگا کہ عوام کا فیصلہ کیا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف کو 34 سال سے دل سے مشورہ دیا، نواز شریف اور پارٹی کے لوگوں کو کہا کہ میرے معیار میں وفاداری یہ نہیں ہاتھ باندھ کر لیڈر کی ہاں میں ہاں ملاؤ، یہ منافقت ہے اور لیڈر کے ساتھ دشمنی ہے، اصل ایمانداری وفاداری یہ ہےکہ جو سمجھتے ہوں حقائق یہ ہیں وہ سامنے رکھو اور میں نے یہی کیا۔چوہدری نثار کا کہنا تھاکہ میں نے کوئی تماشہ نہیں لگانا، کسی کی تضحیک نہیں کرنی، حقائق اور دلائل سامنے رکھنا ہیں، (ن) لیگ کی بات نہیں کررہا بلکہ نواز شریف کی کررہا ہوں، میرا دل دل مطمئن ہے، جب سمجھا کہ اختلافات ایک ڈگر سے آگے بڑھ گئے تو میں ایک طرف ہوکر نہیں بیٹھا، اپنے آپ کو وزارت سے علیحدہ کردیا، جو کہتے ہیں چوہدری نثار نے بس چھوڑ دی اس پر ہنسی آتی ہے، میں کسی آوارہ بس کا مسافر نہیں، دائیں بائیں کسی بس کی طرف نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ کون سی قانون سازی ہے جہاں میں نے حکومت کا ساتھ نہیں دیا، کی صدارت کے حوالے سےبل آیا جو میرے ضمیر پر بوجھ تھا لیکن پھر بھی ووٹ دیا اور پارٹی سے وفاداری دکھائی، میں کوئی ناراض نہیں ہوں، میں نے اختلاف کیا ہے اور یہ اختلاف نوازشریف کے فائدے میں ہے، اگر اظہار اختلاف یا آزادی رائے پارٹی میں بغاوت ہے تو جو کوئی سمجھ لے میں بغاوت نہیں سمجھتا۔چوہدری نثار کا کہنا تھاکہ (ن) لیگ کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ایک ایک اینٹ نواز شریف کے ساتھ مل کر ہم نے رکھی، جب نوازشریف نے شیخ مجیب کو محب وطن کہا تو نہیں بولا، سینیٹ الیکشن کی بندربانٹ ہوئی نہیں بولا، ممبئی حملوں پر بیان آیا بہت سوچ بچار کیا، ایک ایک لفظ پاکستان کا ریکارڈ درست کرنےکےلیے بیان دیا، بہت ساری سیاسی باتیں کرسکتا تھا لیکن نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر اقتدار عزیز ہوتا معافی مانگ لیتا اور تھوکا ہوا چاٹ لیتا، اگر ٹکٹ کی خواہش ہوتی تو عمران خان نے اتنے بیان دیئے، شہبازشریف کے اس بیان کا بھی نوٹس نہیں لیا جو انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار مانگے یا نہ مانگے ہم تکٹ دیں گے، مجے کوئی پرواہ نہیں۔زعیم قادری سےمتعلق سوال پر چوہدری نثار نے کہا کہ میں اپنے طریقے سے سیاست کرتا ہوں اس لیے کسی سے مماثلت نہ کی جائے، مجھے کوئی دنگا فساد نہیں کرتا جب کہ میری پارٹی سے بھی کوئی بات نہیں چل رہی۔ڈان لیکس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جو رپورٹ ڈان کے رپورٹر کو دی گئی میٹنگ میں ایسی کوئی بات نہیں تھی یہ ایک خودساختہ خبر تھی جسے لیک کیا گیا۔