ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل چھٹے روز بھی جاری

 
0
297

اسلام آبادجون 26 (ٹی این ایس) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہو رہی ہے، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل چھٹے روز بھی جاری ہیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔گزشتہ روز دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا تھا کہ پاناما جے آئی ٹی کی رپورٹ اور تفتیشی افسر کی رائے ناقابل قبول شواہد ہے۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کو حاضری سے مزید تین دن کا استثنیٰ دے دیا تھا۔آج سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان ہے کہ لندن فلیٹس شریف فیملی کے ہیں، تفتیشی افسر کہتا ہے کہ نواز شریف بےنامی دار اور اصل مالک ہے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ خواجہ حارث بہت زیادہ وقت لے رہے ہیں، مجھے جلد حتمی دلائل مکمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ‘میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے، پھر بھی عدالت میں پیش ہو رہا ہوں، میں جلد حتمی دلائل مکمل کرلوں گا’۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔