پولینڈ نے یہودیوں کے ہولوکاسٹ سے متعلق متنازع قانون میں ترمیم کرلی

 
0
412
صورة للبرلمان البولندي في وارسو أثناء انعقاد إحدى جلساته يوم الثامن من ديسمبر كانون الأول 2017. صورة لرويترز. يحظر استخدامها في بولندا ويحظر بيعها لأغراض تجارية أو تحريرية في بولندا

جلد ہی پولش سینٹ بھی مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دے گی اور حتمی منظوری کے لیے اسے صدر کو بھجوا دیاجائے گا
وارسا جون 28 (ٹی این ایس)پولینڈ کی حکومت نے دوسری عالم جنگ میں یہودیوں کے ہولوکاسٹ سے متعلق ایک متنازع قانون پر اسرائیل کی جانب سے شدید تنقید کے بعد یہ قانون تبدیل کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق رواں سال جنوری میں منظور ہونے والے قانون کی اس شق کو ختم کر دیا ہے جس میں قرار دیا گیا تھا کہ ہولوکاسٹ کی ذمہ داری ریاست پر عاید کرنے یا اجتماعی ذمہ داری قرار دینے والوں کو کم سے کم تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔پولش پارلیمنٹ میں قانون میں ترمیم کے لیے ہونے والی رائے شماری میں دائیں بازو کی اکثیریت کے حامل 388 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 25ارکان نے مخالفت کی جب کہ پانچ ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔توقع ہے کہ جلد ہی پولش سینٹ بھی مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دے گی اور حتمی منظوری کے لیے اسے صدر کو بھجوا دیاجائے گا۔پولش وزیراعظم ماتھیوش مورا فیسکی نے آئینی شق میں اچانک ترمیم کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ سے متعلق متنازع قانون کے باعث عاید ہونے والی پابندیوں نے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے اور اس کے برعکس نتائج سامنے آئے ہیں۔اس قانون کی منظوری کا بنیادی مقصد پولینڈ میں موجود جرمن نازی حراستی مراکز کو پولش کے کیمپ قرار دینے سے روکنا ہے۔ تاہم اس قانون نے اسرائیل اور پولینڈ کے درمیان سخت کشیدگی پیدا کردی تھی۔ اسرائیل میں پولینڈ میں متعین سفیر واپس بلانے کا مطالبہ بھی زور پکڑ گیا تھا۔