احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت، پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو منگل (3 جولائی) کو طلب

 
0
356

اسلام آباد، جون  30 (ٹی این ایس): شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کے حتمی دلائل دوسرے روز بھی جاری رہے۔

دوسری جانب احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو منگل (3 جولائی) کو طلب کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔

گزشتہ روز مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران امجد پرویز نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرح 7 دن نہیں لیں گے بلکہ تین سے چار دن تک حتمی دلائل مکمل کرلیں گے۔

آج سماعت کے آغاز پر مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نےمظہر رضا بنگش کا خط پیش کیا، لیکن اس خط کو ثابت کون کرسکتا ہے؟

امجد پرویز کے مطابق گواہ مظہر بنگش نے اپنے بیان میں کہا کہ جو ریکارڈ پیش کیا وہ سیل بند لفافے میں تھا، لیکن نیب کے گواہ زوار منظور نے کہا کہ جو لفافے مظہر بنگش نے دیئے وہ سیل نہیں تھے۔

ایڈوکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ جو دستاویزات مظہر بنگش کی جانب سے جمع کروائی گئیں وہ فوٹو کاپی تھیں، لہذا یہ دستاویزات قانون شہادت کے مطابق عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتیں۔

امجد پرویز نے دلائل کے دوران کہا کہ التوفیق کیس میں شہباز شریف اور عباس شریف فریقین تھے۔

انہوں نے کہا کہ کوینز بنچ کے فیصلے کا متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں، بیان حلفی دینے والے شیزی نقوی اس عدالت کے سامنے نہیں، رحمان ملک کی رپورٹ آفیشل رپورٹ نہیں اور اسے ایف آئی نے بھی تسلیم نہیں کیا تھا، لہذا اب عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ کوینز بنچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے یا نہیں۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں اور نہ ہی 1993 سے قابض ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مرحلے پر شریف فیملی کا تو پراپرٹی سے تعلق ہو سکتا ہے، لیکن نواز شریف کا نہیں۔

سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے درمیان مکالمہ ہوا۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ منگل (3 جولائی) کو گواہ واجد ضیاء کو بلا لیتے ہیں۔