سپریم کورٹ نے چاندنی سینما کے پلاٹ پر تعمیر ہونے والی کثیر المنزلہ عمارت کے فلیٹس اور دکانوں کی فروخت یا بکنگ پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی۔

 
0
330

اسلام آبادجون 30 (ٹی این ایس)چاندنی سینما کی زمین پر غیر قانونی کمرشل پلازہ کی تعمیر کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر آئینی درخواست کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ فاضل عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ایڈوکیٹ جنرل سندھ، مقامی بلڈر سمیت تمام متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چاندنی سینما کے پلاٹ پر تعمیر ہونے والی کثیر المنزلہ عمارت “چاندنی ریزیڈنسی” سے متعلق رپورٹس طلب کر لی۔ فاضل 2 رکنی بینچ نے “چاندنی ریزیڈنسی” کے تمام فلیٹس اور دکانوں کی فروخت یا بکنگ پر تاحکم ثانی پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ دوران سماعت مقامی بلڈر کی جانب سے معروف قانون دان حیدر وحید پیش ہوئے، انھوں نے ڈویژن بینچ سے استدعا کی کہ اسٹے آرڈر کے حکم پر نظر ثانی کی جائے جس پر بینچ کے سربراہ نے کہا کہ فریقین کو نوٹسز کے اجراء کا حکم جاری کردیا گیا ہے، آئیندہ آنے والی سماعتوں میں سارا معاملہ واضح ہو جائے گا کہ مزکورہ پلاٹ رفاہی زمین ہے یا نہیں۔ سماعت کی ابتداء میں درخواست گزار نے اپنے دلائل میں کہا کہ گلشن اقبال کے علاقے چاندنی چوک کا نام چاندنی سینما کی وجہ سے مشہور ہوا۔ مزکورہ زمین ایک رفاہی پلاٹ ہے جس پر ہائی رائز بلڈنگ کی تعمیر غیر قانونی ہے۔ مزید کہنا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر صوبائی اداروں کے بعض کرپٹ افسران اس غیر قانونی بلڈنگ کی تعمیر کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔ آئینی درخواست میں حکومت سندھ، ایس بی سی اے، کے ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں اور مقامی بلڈر کو فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی میں 35 ہزار سے زائد رفاہی پلاٹوں پر غیر قانونی قبضے سے متعلق کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد کر چکی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کے ڈی اے، کے ایم سی، کنٹومنٹس، واٹر بورڈ، کے پی ٹی سمیت دیگر اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔