داعش کے انتہا پسندوں کاعراق میں شام سے داخلہ روکنے کے لیے سرحد پر باڑ کی تنصیب

 
0
433

باڑ کے ساتھ نگرانی کے لیے ٹاور ،چھ میٹر گہری کھائی، تھرمل کیمرے نصب ،ڈرونز سے بھی نگرانی کی جائیگی،بیان
بغداد02جولائی(ٹی این ایس)عراق نے داعش کے انتہا پسندوں کا اپنے علاقے میں داخلہ روکنے کے لیے شام کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانا شروع کردی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے مغربی صوبے الانبار میں بارڈر سکیورٹی فورسز کے ایک ترجمان انور حمید نایف نے ایک بیان میں بتایا کہ دس روز قبل ہم نے شام کی سرحد کے ساتھ خار دار تار سے سکیورٹی باڑ لگانے کا کام شروع کیا تھا۔ باڑ کے ساتھ نگرانی کے لیے ٹاور بھی بنائے جارہے ہیں۔سرحدی باڑ کے ساتھ ایک چھے میٹر گہری کھائی بھی بنائی گئی ہے۔اس کے ساتھ تھرمل کیمرے نصب ہوں گے اور سرحد پر ڈرونز کے ذریعے بھی شام سے دراندازی کی کوشش کرنے والے انتہا پسندوں کی اسکیننگ کی جائے گی۔نئی سرحد باڑ عراق کے سرحدی قصبے القائم سے بیس کلومیٹر شمال کی جانب نصب کی جائے گی۔مجموعی طور پر شام اور عراق کے درمیان قریباً 600 کلومیٹر طویل سرحدی علاقے میں باڑ لگائی جائے گی۔سرحدی ترجمان نایف کے بہ قول عراق کی وزارت دفاع کے ماہرین اور امریکا کی قیادت میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کے ماہرین برسر زمین آکر اس باڑ کے موثر ہونے کا جائزہ لیں گے۔اگر انھوں نے باڑ کی تنصیب کی منظوری دے د ی تو پھر ہم شام کے ساتھ تمام سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری رکھیں گے۔واضح رہے کہ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے گذشتہ سال دسمبر میں داعش کے خلاف جنگ میں فتح کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سے داعش کے جنگجوؤں کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکا ہے اور وہ سرحد پار شام کے صحرائی علاقے میں موجود ہیں اور وہاں سے وہ آئے دن عراق کے اندر سکیورٹی فورسز یا عام شہریوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔داعش کے جنگجوؤں نے اسی ہفتے آٹھ یرغمالیوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں بغداد کے شمال میں ایک ہائی وے پر پھینک دی تھیں ۔ عراقی فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف شام کے اندر بھی فضائی حملے کیے ہیں۔