اسلام آباد28جولائی(ٹی این ایس) نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ۔ تمام منتخب نمائندوں کو بھی مبارکباد اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اب ملک کا مستقبل اور ترقی ان کے ہاتھ میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم ان نمائندوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو منتخب نہ ہو سکے،کیونکہ انہوں نے انتخابات میں بھر پور شرکت کر کے ملک میں جمہوریت کو مستحکم کیا اور جمہوری نظام کو مضبوط بنایا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ 25جولائی 2018 کا الیکشن ملکی تاریخ کا اہم ترین انتخاب تھا ۔ جس میں عوام نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے بہت سارے معاملات پر اپنا فیصلہ دیا ہے۔ اب عوام کے اس فیصلے کے تحت وفاق اور چاروں صوبوں میں منتخب حکومتیں بنائی جانے کا عمل شروع ہو گا۔
یہ حکومتیں ہر پاکستانی شہری کی نمائندگی کریں گی۔کیونکہ الیکشن کے بعد حکومتیں سب کی ہیں ۔انھوں نے مزید کہا کہ یہاں ووٹرزپر فخر کیے بغیر نہیں رہا جا سکتا ۔ جس طرح انتخابی مہم کے دوران ووٹروں نے اپنے امیدواروں سے سوالات کیے اور ان کی جواب دہی کی اور جس عزم کے ساتھ ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا اس پر ہرشخص کو پاکستان پر فخر کرنا چاہیے۔ وہ لوگ جوپری پول دھاندلی کی بات کر رہے تھے ان کو بھی پاکستا ن کے عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے جواب دے دیا ہے۔اس الیکشن میں بہت سی اہم چیزیں ہمارے سامنے آئیں۔ جس میں خواتین کی بھر پور شرکت قابل ذکر ہے۔ ان دور دراز علاقوں میں بھی خواتین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جہاں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی تھی۔ خواتین کی کم شرکت کے باعث ضلع دیر کے ایک حلقہ میں دوبارہ انتخاب کا ہونا خواتین کے انتخابی عمل میں شرکت کو یقینی بنا نا ہے۔نگران وزیر اطلاعات نے قرار دیا کہ ملک میں الیکشن مجموعی طور پر پرامن ماحول میں ہوا اور پوری قوم نے اس قومی فرض کی ادائیگی میں بھر پور حصہ لیا۔انھوں نے انتخابات کے دوران ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پشاور ، مستونگ ، D.I Khan اور کوئٹہ میں جو دہشت گردی کے واقعات ہوے ان پر پوری قو م رنجیدہ ہے۔ ہم ان کی شدید مذ مت کرتے ہیں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ دہشت گرد ہماری قوم کے جمہوری عزم کو کمزور نہ کر سکے۔ شفاف اور پر امن انتخابات کی تکمیل میں سول انتظامیہ ، پولیس ، FC ،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور افواج پاکستان کوبھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ حتمی طور پرجیت پورے پاکستان کی ہوئی ہے۔حکومت کی تشکیل آئین اور قانون میں وضع کیے گئے طریقہ کار کے تحت ہونی ہے جس میں سب سے پہلے انتخابا ت کے نتائج کو consolidate کیا جائے گا ، پھر سرکاری Notifications جاری ہوں گے ، اس کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس بلائے جائیں گے ، سپیکرز ، ڈپٹی سپیکر زکے انتخابات کے بعد وزیراعظم اور وزرائے اعلی کا انتخاب ہو گا۔ اسی دن نگران حکومت اپنے فرائض سے سبکدوش ہو جائے گی۔آئین کے مطابق یہ اجلاس 21 دن کے اندر بلائیے جانے ہیں۔ ان اجلاسوں میں سپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔ اور پھر وزیراعظم اور وزراے اعلی کا انتخاب ہو گا اس کے ساتھ ہی نگران حکومتیں اپنے فرائض سے سبکدوش ہو جائیں گے۔