اٹل بہاری واجپائی کی حالت تشویش ناک ٗزندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا 

 
0
491

اٹل بہاری واجپائی نے 1940 میں سیاست میں قدم رکھا تھا ٗ1942ء کی ’’بھارت چھوڑو‘‘ تحریک میں پرجوش حصہ لیا
نئی دہلی اگست16(ٹی این ایس)بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی حالت نازک ہے جس کی وجہ سے وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہو گئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے دو مرتبہ وزیر اعظم بننے والے93 سالہ اٹل بہاری واجپائی کی حالت تشویشناک ہے جس کی بنا پر ہسپتال انتظامیہ نے انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل کر دیا ہے ٗوہ اس وقت آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں زیر علاج ہیں ٗان کی عیادت کے لیے وزیراعظم نریندر مودی ہسپتال پہنچے ٗ مودی نے سابق وزیراعظم کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں سے بات چیت کی۔

اس موقع پرمرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبودجے پی نڈا بھی موجود تھے۔رواں ماہ جون میں انہیں ہسپتال داخل کرایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی سانس کی نالی میں انفیکشن بتایا ، اس کے ساتھ ہی ان کے گردوں سے متعلق بھی بیماری کی تشخیص کی گئی تھی۔گزشتہ ہفتے، بی جے پی کے صدر امیت شاہ اور یونین کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ بھی ان کی صحت کا حال پوچھنے ہسپتال پہنچے تھے۔واضح رہے اٹل بہاری واجپائی نے 1940 میں سیاست میں قدم رکھا تھا، 1942ء کی ’’بھارت چھوڑو‘‘ تحریک میں پرجوش حصہ لیا،تحریک کی شدت کو دیکھ کر تحریک کے شرکا کو پکڑا جانے لگا تو یہ بھی گرفتار ہو گئے اور انہیں 24 دنوں کی قید بھگتنی پڑی۔

اٹل بہاری واجپائی دو مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے۔ پہلی مرتبہ 16 مئی 1996ء سے یکم جون 1996ء یعنی 15 دن کے وزیر اعظم رہے ٗدوسری مرتبہ 19 مارچ 1998ء سے 22 مئی 2004ء تک وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔واجپائی ملک کے صف اول کے سیاسی رہنما کے ساتھ ہندی کے عمدہ شاعر بھی ہیں ٗ سیاسی مصروفیات میں بھی انہوں نے شاعری کو اپنے سینے سے لگائے رکھا۔ واجپائی جنہیں اعتدال پسند قائد کہا جاتا ہے انہوں نے اپنی شاعری میں بھی اپنے ان جذبات کی ترجمانی کی ہے ٗاپنے طویل سیاسی سفر میں واجپائی نے وقت کے ہر سلگتے مسئلے پر نظمیں کہی ہیں۔