چیف الیکشن کمشنر کی صدارتی انتخاب کیلئے ووٹ کی رزداری سے متعلق ہدایات جاری

 
0
565

پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے کی سختی سے ممانعت ہے اور بیلٹ پیپر دکھانا جرم ہے، چیف الیکشن کمشنر کی ہدایات
اسلام آباد اگست 31(ٹی این ایس)چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ کی رازداری برقرار رکھنے سے متعلق اہم ہدایات جاری کردیں۔چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے کی سختی سے ممانعت ہے اور بیلٹ پیپر دکھانا جرم ہے جس کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق ایکشن ہوگا۔سردار محمد رضا کی جاری کردہ ہدایت کے مطابق کیمرا یا کوئی تصویر کھینچنے والی ڈیوائس پولنگ اسٹیشن کے اندر لانا منع ہے جب کہ انہوں نے اراکین کو ہدایت کی کہ ووٹ ڈالتے وقت رازداری ہر صورت برقرار رکھیں۔
یاد رہے کہ موجودہ صدر مملکت ممنون حسین کی مدت پوری ہونے کے بعد پاکستان کے آئندہ صدر کے لیے انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔صدارتی انتخاب کے لیے تحریک انصاف ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور 4 اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرنگ آفیسر ہیں جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ میں حصہ لیں گے۔

واضح رہے کہ خالی نشستوں کے علاوہ قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے کُل ممبران کی تعداد 706 ہے، اس طرح قومی اسمبلی، سینٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ممبر کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 65 ہے اور اس تناسب سے دیگر صوبائی اسمبلیوں میں ارکان کے ووٹ کو تقسیم کیا جائے گا، اس فارمولے کے تحت پنجاب کے 5.7 ممبران ، سندھ اسمبلی کے 2.58 ممبران اور خیبر پختونخواہ کے 1.9 ممبران اسمبلی کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔

قومی اسمبلی کے 342، سینیٹ کے 104 اور چار صوبائی اسمبلیوں کے 65×4 ارکان کا مجموعہ 706 نکلتا ہے جو کہ الیکٹورل کالج کا مجموعی نمبر ہے۔قومی اسمبلی میں اس وقت 342 میں سے 330 ارکان موجود ہیں اور 12 سیٹیں خالی ہیں، اس طرح 330 میں 176 ارکان پی ٹی آئی اتحاد، 150 اپوزیشن اتحاد اور 4 آزاد ارکان ہیں۔سینٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن اتحاد سے ہے، 25 کا تعلق پی ٹی آئی اتحاد سے جبکہ 11 ارکان آزاد ہیں۔یوں وفاقی پارلیمان میں پی ٹی آئی اتحاد کو 201 اور اپوزیشن اتحاد کو 218 ووٹ حاصل ہیں جبکہ 15 ارکان آزاد ہیں۔