عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی 200ارب روپے کی پیشکش مسترد کر دی، بحریہ ٹاؤن نے پیشکش بڑھا کر 250 ارب روپے کر دی، عدالت نے بحریہ ٹاؤن عمل درآمد کیس میں بحریہ ٹاؤن کے وکیل کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

 
0
430

اسلام آباد جنوری 15 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی عمل درآمد بنچ نے کیس کی سماعت کی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی 200ارب روپے کی پیشکش مسترد کر دی۔دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کراچی،اسلام آباد اور مری کی مناسب طریقے سے الگ الگ پیشکش دیں۔بحریہ ٹاؤن نے پیشکش بڑھا کر 250 ارب روپے کر دی جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وکیل صاحب یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں ہے، نیب کو کہتے ہیں ریفرنس فائل کریں۔جس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے استدعا کی کہ ایک ہفتے کا وقت دے دیں۔جس کے بعد عدالت نے بحریہ ٹاؤن عمل درآمد کیس میں ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔عدالت نے حکم دیا کہ بحریہ ٹاؤن تینوں مقدمات کی پیشکش الگ الگ تحریری طور پر دیں۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ اتنی بڑی غلطی نہیں۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ غلطی ہزاروں ایکڑ کی نہیں ہوتی۔ واضح رہے 9جنوری کو مذکورہ کیس کی سماعت میں ۔ بحریہ ٹائون کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کوبتایا تھا کہ اس معاملے میں تیسرے فریق کے مفاد کا تحفظ کیا جائے ۔ جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم اپنے حکم پر عملدرآمد چاہتے ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ کیا نیب نے اس حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں جس پرتفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں، جس کی روشنی میں بہت جلد ضمنی ریفرنس دائرکر دیا جائے گا، نیب کی جانب سے عدالت کو مزید بتایا گیا کہ علاقے میں بحریہ کے پاس کل رقبہ 25 ہزار ایکڑ ہے جس میں سے 7 ہزار 2 سو ایکڑ 2015 ء میں غیر قانونی طور پر بحریہ ٹائون کو منتقل کیا گیا ۔جس پربحریہ ٹاون کے وکیل نے کہا کہ ہم رقم ادا کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن اراضی کی قیمت کا تعین کرنے کیلئے مزید مہلت دی جائے ۔ فاضل جج نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے ساتھ جسٹس فیصل عرب کے اضافی نوٹ میں اس اراضی کی قیمت کا تعین کرلیا گیا ہے ۔ سماعت کے دورا ن بحریہ ٹاون کے دوسرے وکیل علی ظفر نے عدالت کوبتایا کہ یہ اضافی نوٹ ہے عدالتی فیصلہ نہیں یہ ہم پر لاگو نہیں ہوتا ۔عدالت نے ان سے کہا کہ پھر ہم قیمتوں کا فرانزک تجزیہ کروا لیتے ہیں، جسٹس فیصل عرب کے اضافی نوٹ کے مطابق 1 ایکڑ اراضی کی قیمت ساڑھے 3 کروڑ بنتی ہے، 2018 ء کی قیمت کے مطابق اس میں 40 فیصد تک کا اضافہ ہو سکتا ہے، اگر آپ کو یہ نرخ قابل قبول نہیں تو سوچ لیں اس میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔بحریہ ٹاون کے وکیل نے کہا کہ نیب نے اراضی کے بارے میں جو اعدادوشمار شمار بتائے وہ درست نہیں ۔عدالت نے ا ستنفسارکیا کہ پھرہمیں بتایا جائے کہ کل کتنی سرکاری اراضی بحریہ ٹائون کے پاس ہے ۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ 23 ہزار 744 ایکڑ اراضی بحریہ کے پاس ہے، جس میں سے 7220 ایکڑ بھی شامل ہے، 1414 ایکڑ اراضی نجی ملکیت ہے، کچھ گائوں والے بھی شکایت کنندہ ہیں ان کی اراضی پر بھی بحریہ ٹائون نے قبضہ کر رکھا ہے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم اس معاملے کو الگ سے دیکھیں گے ۔