جے آئی ٹی کو مزید 30 دن دینے کی ڈیمانڈ قبول نہیں، نعیم الحق

 
0
301

جن سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گولیاں ماری وہ مجرم ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد ایسے واقعات کیخلاف اقدامات کومثال بنا دیں گے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق کی گفتگو

لاہور جنوری 22 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کو مزید 30 دن دینے کی ڈیمانڈ قبول نہیں، جن سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گولیاں ماری وہ مجرم ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد ایسے واقعات کیخلاف اقدامات کومثال بنا دیں گے۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک شدید سیاسی، اقتصادی اور سماجی بحران اور انتشارکا شکار ہے۔موجودہ نظام کی تبدیلی میں بہت سی رکاوٹیں ہیں۔ معاون خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ سماج آج سچ جھوٹ کی تمیز سے عاری نظر آرہا ہے۔ حکومت کو5 ماہ ہو گئے اور تبدیلی ابھی صرف شخصیات تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال ماڈل ٹاؤن اورنقیب کے قتل کا تعلق پولیس کے گلے سڑے نظام سے ہے۔ اعجازچوہدری ایڈیشنل سیکرٹری کے ساتھ پنجاب کی بھی ذمہ داری نبھائیں گے۔عمران خان27 جنوری کو میانوالی میں وزیراعظم بننے کے بعد پہلی بارجلسہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ میں براہ راست حکومتی احکامات شامل تھے۔ سانحہ ساہیوال میں حکومتی احکامات شامل نہیں تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی کو مزید تیس دن دینے کی ڈیمانڈ قبول نہیں۔ انہیں اپنی تحقیقات جلد مکمل کرنا ہوں گی۔ سی ٹی ڈی نے گولیاں ماری وہ مجرم ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد ایسے واقعات کیخلاف اقدامات کومثال بنا دیں گے۔ دوسری جانب تجزیاتی رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے سربراہ سید اعجاز شاہ کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کیلئے 30 روز دینے کی بات کرنا واقعے کو مزید مشکوک بنانے اور عوامی جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے واقعے کی 2ایف آئی آر کا اندراج بھی اسی مقصد کے تحت ہوسکتا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں بڑا دعویٰ کیا تھا کہ تحقیقات کے بغیر کسی کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔کل شام یعنی آج شام 5 بجے تک جے آئی ٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں اگر کہیں غفلت ہوئی توجوڈیشل کمیشن بھی بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن آج جب جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کو رپورٹ پیش کرنی تھی توانہوں نے تاحال تحقیقات مکمل نہ ہونے کی بات کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔ اتنے بڑے واقعے پر رپورٹ 2یا 3دن میں نہیں دی جاسکتی۔جے آئی ٹی کو کم ازکم 30 دن چاہیے۔ دوسری جانب تجزیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ سید اعجاز شاہ کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کیلئے 30 روز دینے کی بات کرنا واقعے کو مزید مشکوک بنانے اور عوامی جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش بھی ہوسکتا ہے۔اگر ایسا تھا توجب جے آئی ٹی سربراہ نے تحقیقات کی ذمہ داری اٹھائی تھی تو اس وقت حکومت اور عوام کو کیوں نہیں بتایا کہ تحقیقات کیلئے یہ دن تھوڑے ہیں ، حتمی رپورٹ یا مکمل تحقیقات کیلئے زیادہ دن چاہئیں ہوں گے۔تاہم یہ اعلان کی حکومت نے عجلت اور عوامی دباؤ میں آکر کردیا کہ تین دن میں رپورٹ جاری کردی جائے گی۔لیکن جے آئی ٹی کوچاہیے کہ اب تک کی پیشرفت میں کون ذمہ دار ہے قوم کو بتایا جائے۔