پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی وی آئی پی کمرہ تیار‘سخت سیکورٹی انتظامات
لاہور مارچ 06 (ٹی این ایس): مسلم لیگ (ن)کے قائد نوازشریف کی جیل میں طبعیت ناساز ہونے کے باعث ہسپتال منتقل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں. بدھ کو کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبعیت ناساز ہونے پر ہسپتال منتقل کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے. نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کیلئے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ وی آئی پی روم میں انتظامات مکمل ہوگئے ہیں.محکمہ داخلہ نے بھی گزشتہ رات ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات بھی جاری کئے مگرمریم نواز کی ٹویٹ کے مطابق نوازشریف نے ہسپتال منتقل ہونے سے انکار کردیا ہے. گزشتہ برس سے اب تک 3بار سابق وزیراعظم ہسپتال کا رخ کرچکے ہیں،5بار بنائے گئے میڈیکل بورڈز نے نوازشریف کے ٹیسٹ کئے مگرعلاج معالجے سے متعلق حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے. پانچویں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر نو از شریف کی انجیوگرافی کی سفارش کی گئی تھی، چوتھی بار ہسپتال میں آنے کی صورت میں نوازشریف کیلئے چھٹا میڈیکل بورڈ بنایا جائے گا.دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا وزراای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں، ملک کوجوہری طاقت بنانے والے کو علاج گاہ لیجانے کی اجازت نہیں. شہبازشریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا نوازشریف کا علاج نہ کراناجرم ہے، بیمارشخص کوسیاسی انتقام کانشانہ بناناصرف کم ظرفی ہے.شہبازشریف نے کہا کہ وزراءای سی ایل میں نام ہونے کے باوجودبیرون ملک جاسکتے ہیں، ملک کوجوہری طاقت بنانےوالے کوعلاج گاہ لے جانے کیاا جازت نہیں‘انہوں نے مطالبہ کیاکہ نوازشریف کو بلاتاخیرعارضہ قلب کے ہسپتال منتقل کیاجائے، کسی تاخیر، غفلت اورمجرمانہ لاپرواہی کے ذمہ دارعمران خان اورا±ن کی حکومت ہوگی. گذشتہ روز سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے دعویٰ کیا تھاکہ نوازشریف کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 4 بار انجائنا کا درد اٹھا مگر حکومت انہیں کوئی طبی امداد فراہم نہیں کررہی.اپنے ٹویٹ میں مریم نواز نے بتایا تھاکہ نوازشریف نے کہا آئندہ وہ اپنی تکلیف کاذکریاشکایت نہیں کریں گے، تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کے ساتھ حکومت بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے. بعد ازاں زیراعظم عمران خان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوازشریف کو فوری طور پر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی تاہم نواز شریف نے جیل سے ہسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا.خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کو جناح ہسپتال سے ایک بار پھر کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا. واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا.