وفاقی بجٹ 2019-20کا حجم 67 کھرب روپے ‘وزیروں اور سنیئرافسران کی تنخواہوں میں10فیصد کمی کا اعلان، ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے. حماد اظہر

 
0
332

اسلام آباد جون 11 (ٹی این ایس): وفاقی بجٹ 2019-20کا حجم 67 کھرب روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے. بجٹ میں وفاقی وزیروں کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گاچارلاکھ سالانہ آمدن والوں کو انکم ٹیکس دینا ہوگا.
وزیرمملکت حماداظہر نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کامجموعی قرضہ 31000ارب روپے ہے، کمرشل قرضے سود پر لئے گئے ،بیرونی قرضوں کا حجم ضرورت سے زیادہ تھا،جاری کھاتوں کاخسارہ20ارب ڈالراورتجارتی خسارہ32ارب ڈالرتھابجلی کے نظام کاقرضہ 1200ارب روپے تک پہنچ گیا تھا. ماضی میں روپے کی قدرمستحکم رکھنے کے لئے اربوں ڈالرجھونکے گئے ستمبر2017میں روپیہ گرنے لگا ترقی کا زور ٹوٹ گیا، سرکاری اداروں کاخسارہ1300ارب روپے ہے ‘امپورٹ ڈیوٹی میں اضافے سے تجارتی خسارے میں کمی ہوئی.
وزیراعظم پراعتمادکے باعث ترسیلات زرمیں2ارب ڈالرکااضافہ ہوا،12ارب ماہانہ گردشی قرضے میں کمی آئی‘ دوست ممالک سے 9.2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ملی صنعتی اوربرآمدی شعبے کورعایتی نرخوں پربجلی،گیس فراہم کی گئی حکومتی اقدامات کے باعث برآمدات میں اضافہ ہوا. آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کامعاہدہ ہوگیا ہے آئی ایم ایف بورڈکی منظوری کے بعدمعاہدےپرعملدرآمدہوگا،آئی ایم ایف معاہدے کے بعداضافی امدادبھی میسرآئےگی.
مالیاتی نظم وضبط کے باعث سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا سعودی عرب سے مو¿خرادائیگی پرتیل کی سہولت حاصل ہوئی،اگلے سال تیل کی درآمدی بل میں اگلے سال مزیدکمی آئیگی‘95ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لئے فنڈز جاری کئے گئے. انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کومزیدخودمختاری دی گئی ہے ، افراط زر کو مانیٹری پالیسی کے ذریعے قابو کیاجارہاہے سنگل ٹریڑری اکاﺅنٹ بنایا گیاہے،145ارب روپے کے ری فنڈزجاری کئے‘گزشتہ برس ترقیاتی کاموں کے لیے دس کھرب تیس ارب روپے وفاقی سطح پر مختص کیے گئے تھے ، رواں برس تقریبا اٹھارہ کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں.
انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی بجٹ میں حکومت صحت، پانی وغیرہ کے لیے 93 ارب مختص کرے گی، حکومت کوشش کرے گی کہ قیمتوں میں کم از کم اضافہ ہو، عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ ہو تو بھی غریبوں پر بوجھ نہیں ڈالیں گے، 950 ارب روپے وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے رکھے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ کی ترجیحات میں صاف پانی، سرمایہ کاری اور بجلی کی فراہمی شامل ہیں.
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 156 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پشاور کراچی موٹر وے کے سکھر سیکشن کے لیے 19 ارب روپے مختص، انسانی ترقی کے لیے 60 ارب روپے کی تجویز ہے‘ کوئٹہ ڈیویلپمنٹ پیکج کا حجم 10.2 ارب روپے رکھا گیا ہے، 43.5 ارب روپے کراچی کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے ہیں. کمزور طبقے کے لئے حکومت نے چار خصوصی پالیسیز ترتیب دی ہیں، کمزور طبقے کو بجلی پرسبسڈی دینے کے لئے 200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.
غربت کے خاتمے کے لئے نئی وزارت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، 10 لاکھ افراد کے لئے نئی راشن کارڈ اسکیم شروع کی جارہی ہے‘ احساس پروگرام کے تحت وظیفے 5000 روپے سے بڑھا کر 5500 روپے کیے جائیں گے. عمر رسیدہ افراد کے لئے احساس گھر بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے، بچیوں کے وظیفے کی رقم 750 سے بڑھا کر 1000 روپے کی جا رہی ہے کمزور طبقے کی سماجی تحفظ کے لئے بجٹ مختص کیا گیا ہے.
انہوں نے بتایا کہ قومی ترقیاتی پروگرام کےلئے 1800 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آبی وسائل کےلئے 70 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں‘حکومت کے اخراجات 460 ارب روپے سے کم کرکے 437 ارب روپے کردیے ہیں،بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے قرض لیاجاتاتھا جو اب نہیں لیاجائےگا. وزیر مملکت نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نےغربت میں کمی کے لیے ایک نئی وزارت قائم کی ہے،80ہزار مستحق لوگوں کو ہرماہ بلاسود قرضے دیے جائیں گے،رواں برس اخراجات میں کمی پر خصوصی توجہ دی جائے گی،سول اور عسکری حکام نے بجٹ میں مثالی کمی کی ہے.
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا دفاع اورقومی خودمختاری ہرچیزسے مقدم ہے،دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے پربرقرار رہے گا‘بہت سے پیسے والے لوگ ٹیکس نہیں دیتے،صرف بیس لاکھ لوگ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں جن میں 6 لاکھ ملازمین ہیں،31 لاکھ کمرشل صارفین میں سے 14 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں،بہت سے پیسے والے لوگ ٹیکس میں حصہ نہیں ڈالتے. تجارتی خسارہ 22 ارب ڈالرہے،برآمدات میں اضافے سے مالی خسارے کو کم جائے گا، درآمدات کو 49ارب ڈالر سے کم کرکے45ارب ڈالر تک لے آئے،ہم ماہانہ گردشی قرضہ 38ارب روپےسے کم کرکے26ارب روپے تک لے آئے ہیں .