اوسکا جون 29 (ٹی این ایس): جاپانی وزیر اعظم شنزو ابیے نے دنیا کے ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارت کی ضرورت پر زور دیا ہے. جاپان کے شہر اوساکا میں جمعہ کے روز شروع ہونے والے جی20 اجلاس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ شریک رکن ملکوں کی قیادت نے اس امر کی ضرورت کی محسوس کیا ہے کہ اس وقت دنیا کو بلا امتیاز، عادلانہ اور آزاد تجارت کی ضرورت ہے .
انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی معیشت زوال کے خطرات سے دوچار ہے اور دنیا کی تجارت مسلسل تناﺅ کی طرف گامزن ہے. دریں اثنا جی20 کی قیادت نے رکن ملکوں کے درمیان یکجہتی کی ضرورت پر اتفاق کیا تاکہ بین الاقوامی معیشت کے پہیئے کو تیرز چلانے میں مدد مل سکے. اپنے حالیہ دورہ ایران کا ذکر کرتے ہوئے جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ اسے دنیا سے کشیدگی کے خاتمے کی جانب اہم اقدام سے تعبیر کیا اور عالمی سطح پر اس کی تائید کی گئی.
یاد رہے کہ جی ٹوئنٹی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تجارتی جنگ کے ضمن میں سیز فائر پر اتفاق کیا ہے. ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جین پنگ کی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ کی حدت کم کرنے کی کوششوں کے بعد صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے تعلقات درست ٹریک پر واپس آ گئے ہیں‘ دونوں راہنماﺅں نے ایک برس سے جاری تجارتی جنگ میں سیز فائر پر اتفاق کیا ہے نیز معطل تجارتی مذاکرات کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر سے شروع کیا جائے گا اور امریکا چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس لگانے کے فیصلے کو ملتوی کر دے گا.
ٹرمپ اور شی کے درمیان مذاکرات کے تناظر میں تجارتی جنگ میں سیز فائر اہم پیش رفت ہے مذاکرات کے بعد دونوں راہنماﺅں نے ایک دوسرے کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے حفاظتی تدابیر کا اعلان کیا.امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی صبح جاپان کے شہر اوساکا میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی ‘ملاقات کے آغاز پر چینی صدر نے باور کرایا کہ مکالمہ مقابلے سے بہتر ہے‘اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ ایک تاریخی تجارتی معاہدے کے لیے تیار ہیں شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے آغاز پر امریکی صدر نے کہا کہ اگر ہم ایک منصفانہ تجارتی ڈیل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ایک تاریخی امر ہو گا.
ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ملاقات نہایت بار آور ہو گی میرے خیال میں ہم ایسا کچھ کرنے کے حوالے سے کوشش جاری رکھ سکتے ہیں جس کا حقیقی طور پر ایک بڑا نتیجہ سامنے آئے امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ چینی صدر ان کے دوست رہے ہیں اور شی جن پنگ کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں. ملاقات میں امریکی اور چینی صدور میز پر آمنے سامنے براجمان تھے اس موقع پر دونوں ممالک کے وفود بھی موجود تھے جن میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور خارجہ تجارت کے نمائندے رابرٹ لائٹ ہیزر کے علاوہ امریکی صدر کی بیٹی اور ان کی مشیر ایوانکا ٹرمپ بھی موجود تھیں.
یاد رہے کہ ٹرمپ کی اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کو اجلاس کے اندر اجلاس قرار دیا جا رہا تھا جبکہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان دنیا بھر میں معیشت اور ٹکنالوجی کے میدان میں غلبہ یقینی بنانے کے واسطے مقابلہ جاری ہے. ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ ایک سمجھوتے کا فارمولا ترتیب دے رہے ہیں جس کے ذریعے 300 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کے آئندہ مرحلے سے اجتناب کیا جا سکے گا.
امریکی صدر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ آئندہ ہفتے کے آغاز پر چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ طے پا سکتا ہے تاہم ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر دونوں ملکوں کے بیچ اختلافات جاری رہے تو وہ چین کی بقیہ درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کے لیے تیار ہیں. چینی صدر نے حاضرین سے اپنے خطاب میں زور دیا کہ اس سربراہ اجلاس کا مقصد ایسی قربت کو جنم دینا ہے جو بنی نوع انسانیت کو آگے لے کر جائے جبکہ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں ڈیجیٹل اکانومی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے مستقبل کے لیے کوشاں ہیں جس میں دنیا کی تمام اقوام ڈیجیٹل اکانومی سے مستفید ہوں.
ادھر وائٹ ہاﺅس حکام نے جنگ بندی اور اضافی ٹیکس موخر کرنے سے متعلق کسی فوری تبصرے سے انکار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ شی جین پنگ سے ملاقات میں طے پانے والے امور کے بارے میں اعلان ایک نیوز کانفرنس میں کریں گے.