کرایہ داری ایکٹ کا نفاذ مولانا فضل الرحمان پر ہونا چاہیے، فواد چودھری

 
0
381

اسلام آباد جولائی 29 (ٹی این ایس): وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ کرایہ داری ایکٹ کا نفاذ مولانا فضل الرحمان پر ہونا چاہیے، کیونکہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے اپنی لیڈرشپ کو چھڑوانے کیلئے انہیں کرائے پر حاصل کیا ہے، مولانا فضل الرحمان مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی ان سے دوری اختیار کرے۔ انہوں نے آج اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج اسمبلی میں پی پی اورپی ٹی آئی میں تلخی کراچی کے واقعے پر ہوئی ہے، ہمارے ایم این اے نے پانی کے مسئلے پراحتجاج کیا، ان کو حراست میں لیا گیا، اس کی مذمت کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان دوتین دنوں سے مذہب کا استعمال کررہے ہیں، یہ اس وقت ہے جب کشمیر کے مسئلے پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے، جب ٹرمپ نے ہندوستان کو بڑا واضح پیغام دیا ہے ۔ ساتھ ہی کشمیر کمیٹی کے سابق سربراہ کوپاکستان کی سیاست میں کیڑے نظر آنا شروع ہوگئی۔ کل انہوں نے انتہائی نامناسب زبان استعمال کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی ان سے دوری اختیار کرے۔
کیونکہ دونوں جماعتوں کا پرانا وعدہ ہے کہ وہ مذہب کارڈ استعمال نہیں کریں گے، اب وقت ہے کہ وہ خود کومولانا فضل الرحمان سے علیحدہ کرلیں۔انہوں نے کہا کہ کل عرفان صدیقی پر جس طرح کرایہ داری ایکٹ کے قانون کا اطلاق کیا گیا۔میر ی نظر میں کرایہ داری ایکٹ کا نفاذ مولانا فضل الرحمان پر ہونا چاہیے۔جن کو پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے اپنی لیڈرشپ کو چھڑوانے کیلئے کرائے پر حاصل کیا ہے۔
ایک دن ہیں کہتے ہیں ہم سلیکٹڈ ہیں دوسرے دن کہتے ہیں کہ سبھی کچھ ہم کروا رہے ہیں۔ایک بات کریں یا کہیں سارا سسٹم عمران خان چلا رہے ہیں یا پھر کہیں عمران خان سسٹم نہیں چلا رہے ہیں،اپوزیشن کا جوبھی احتجاج ہے وہ بے تکا ہے، ایک کیس نوازشریف یا آصف زرداری کابنایا ہو، وہ پی ٹی آئی کے دور میں نہیں بنے، تفتیشی افسران بھی انہی کے دور کے کررہے ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ میڈیا میں مولانا فضل الرحمان کے بیانیئے پر جو بات ہورہی ہے،وہ نامناسب ہے۔ ہم میڈیا پربالکل پابندیاں نہیں لگا رہے ہیں۔میں میڈیا کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمارے ساتھ بیٹھ کررولز آف گیم طے کریں۔ جعلی خبروں کا تدارک میڈیا اورحکومت دونوں کے حق میں ہے۔پاکستان اور افواج پاکستان کے وقار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔وزیراعظم روسی صدر کی دعوت پر دورہ کریں گے، پھر انڈیا روس سے پوچھتے ہیں کہ وہ آرہے ہیں، توپھر اسی خبر کو دوبارہ پاکستانی میڈیا چلاتا ہے۔اس سے اپنے ہی وزیراعظم کا وقار خراب کیا جاتا ہے۔