لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج میں طالبہ کی پُر اسرار موت، بھائی نے قتل کا شُبہ ظاہر کر دیا

 
0
522

لاڑکانہ ستمبر 17 (ٹی این ایس): لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج میں طالبہ کی پُر اسرار موت کو خود کُشی قرار دیا جا رہا تھا لیکن نمرتا کے بھائی نے اس کو ”قتل” قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج میں پُر اسرار طور پر مرنے والی طالبہ نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے کہا کہ میں خود ایک ڈاکٹر ہوں اور میں نے بھی لاش کا معائنہ کیا ہے ۔ میرے معائنے کے مطابق نمرتا کے گلے پر جس طرح کے نشان پائے گئے ہیں وہ خود کشی کے نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ اس کی کلائیوں پر بھی زبردستی پکڑے جانے کے نشانات موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جس لڑکی نے سب سے پہلے نمرتا کی لاش دیکھی اس کے مطابق اس کے گلے میں دوپٹہ تھا جبکہ گلے پر جو نشان ہے وہ تار کا ہے۔ نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے حکام نے درخواست کی کہ لاش سے ملنے والے نمونوں کا معائنہ انہیں خود آغا خان لیبارٹری سے کروانے کی اجازت دی جائے تاہم حکام کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی انکوائری کمیٹی بنائی جائے گی۔
ڈاکٹر وشال نے مزید کہا” نمرتا کی لاش 2 بجے ملی لیکن کالج کی انتظامیہ نے خود بتایا کہ ساڑھے 12 بجے وہ مٹھائی بانٹنے آفس میں آئی تھی ، کوئی مجھے بتائے کہ آخر ڈیڑھ گھنٹے میں ایسا کیا ہوا؟” خیال رہے کہ نمرتا چندانی ضلع گھوٹکی کے علاقے میر پور ماتھیلو کے ایک متمول تاجر خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جبکہ لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج میں زیر تعلیم تھیں اور وہیں ہاسٹل میں مقیم تھیں۔
نمرتا بی ڈی ایس فائنل ائیرکی طالبہ تھی۔ گذشتہ روز لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے 22 سالہ طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ نمرتا کی نعش کو کمرے کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا، نمرتا کے گلے میں دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نمرتا کی اس پُر اسرار موت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور نمرتا کی موت کی حقیقی وجہ کا تاحال تعین ہونا باقی ہے۔ دوسری جانب نمرتا کی لاش آخری رسومات کے لیے گھوٹکی لائی گئی جہاں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے طالبہ کی ہلاکت کے سوگ میں کاروبار بند رکھا ۔