پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے نومنتخب عہدیداران نے حلف اٹھا لیا، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حلف لیا

 
0
442

اسلام آباد ستمبر 19 (ٹی این ایس): پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے نومنتخب عہدیداران نے حلف اٹھا لیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہ پروقار تقریب میں حلف لیا۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ سپیکر قومی اسمبلی اور معاون خصوصی اطلاعات نے پی آر اے سمیت میڈیا تنظیموں کو اعتماد میں لئے بغیر میڈیا ٹربیونلز کے قیام کا بل پارلیمنٹ میں نہ لانے کا اعلان کردیا ۔ سپیکر اسد قیصر کہتے ہیں خوشامد کرکے پارٹیوں میں عہدے لینے کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ سیاسی جماعتوں میں الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات ہونے چاہیئں۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سپیکر لاونج میں منعقد ہوئی سپیکر اسد قیصر نے حلف لیا حلف اٹھانے والوں میں صدر بہزاد سلیمی ،سیکرٹری جنرل ایم بی سومرو،نائب صدر سہیل خان،جوائنٹ سیکرٹری صائمہ ملک خزانچی انتظار حیدری سیکرٹری اطلاعات علی شیر اور گورننگ باڈی کے ممبران ذیشان شمسی جاوید الرحمن نوشین یوسف اکرم عابد قریشی حافظ عبدالماجد رانا احمد طلال نادر گورمانی زاہد یعقوب خواجہ عاصم یسین رضوان یعقوب ڈھلوں شامل ہیں
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی تنظیم پی آراے پریس کلبوں سے بڑی اور تمام صحافتی تنظیموں سے طاقتور تنظیم ہے ۔ اس کا اثرو رسوخ پوری پارلیمنٹ پر ہے جسے مزید وسعت دیں گے ۔ انہوں نے کہا یقین دلاتا ہوں کہ میڈیا ٹریبونلز کے قیام کا بل اتفاق رائے کے بغیر منظور نہیں ہوگا ۔جب بھی ٹربیونلز کا بل آئے گا۔ قائمہ کمیٹی میں اس پر غور کے دوران پی آر اے کی نمائندگی بھی ہوگی ۔ سب سے بنیادی چیز میڈیا ورکرز کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور صحافی دوست قانون بنے گا ۔ انہوں نے کہا اس وقت پورے ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے ۔پاکستان جب سے بنا ہم حالت جنگ میں ہیں ۔ 1948سے لے کر 9/11 تک ہم حالت جنگ کا شکار رہے اور بعد ازاں اس کے اثرات سے گزرنے کی کوشش کرتے آرہے ہیں ۔ افغان جنگ اور دہشتگردی کی جنگ نے تباہی مچادی جس نے ہمارے تمام شعبہ زندگی کو متاثر کیا ۔ امریکہ کا مفاد افغانستان میں تھا اور جب مفاد ختم ہوگیا تو چھوڑ دیا گیا ۔ ہماری قربانیوں کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ اسد قیصر نے کہا سیاسی استحکام بھی پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے، ہم اس وقت عبوری دور سے گزر رہے ہیں ۔ جو حکومت بھی اچھے طریقے سے نہیں چلے گی اس کو عوام مسترد کردیں گے ۔ اگر ہماری حکومت نے کارکردگی نہ دکھائی گئی تو وہ بھی نہیں چل سکے گی ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپنی جماعت تحریک انصاف سمیت سیاسی جماعتوں کو درست معنوں میں تنظیمی انتخابات نہ کرانے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور سیاسی جماعتوں کے انتخابات الیکشن کمیشن کی زیرنگرانی کرائے جانے کی تجویز دی ۔ انہوں نے کہا جب ورکرز کو عزت نہیں ملے گی تو جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی ۔ خوشامد کرکے عہدے حاصل کرنا جمہوریت نہیں ہوتی، ہمیں اپنے نظام کو بدلنا ہوگا

معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن اتنی مضبوط تنظیم ہے کہ اس سے حلف سپیکر ہی لے سکتے تھے ۔ بطور مشیر اطلاعات میرے لئے اتنا بھاری حلف لینا خاصامشکل تھا۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی صحافیوں کے لیے سب سے بڑی پناہ گاہ ہے کیونکہ پی آر اے پاکستان کے سب سے بڑے ایوان میں کام کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان میڈیا کو مزید ترقی دینا چاہتے ہیں ۔ حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا سمیت ہر کوئی قومی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ میڈیا کی تنقید سے ہم سیکھتے ہیں ۔ کئی وزیر اعظموں کے ساتھ کام کرچکی ہوں لیکن وزیر اعظم عمران خان میڈیا کے حوالے سے جتنی دلچسپی لیتے ہیں اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا ۔ بطور معاون خصوصی اطلاعات کئی میڈیا سے متعلق کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو میرے علم میں نہیں ہوتی وزیر اعظم کے علم میں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری حکومت کو تباہ حال معیشت ملی ۔ ہماری حکومت نے بڑی مشکل سے معیشت کی سمت درست کی ہے ۔مشکل معاشی صورتحال میں بعض میڈیا ادارے بے بنیاد خبر دے دیتے ہیں جس سے سرمایہ کاری کو خطرہ ہونے لگتا ہے ۔ انہوں نے کہا ہم آزادئ صحافت کے مکمل حامی ہیں مگر قومی مفاد کے حوالے سے ذمہ دارانہ صحافتی کردار چاہتے ہیں۔ چوتھے ستون کوبھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ جو خبر قومی مفاد اور معیشت سے جڑی ہے اس پر متعلقہ وزارت کا موقف دینا تو صحافتی ذمہ داری ہے ۔ پریس کونسل ایک پلیٹ فارم ہے مگر اس نے کیاکردارادا کیا ہے ۔ پیمرا نے ٹی وی لائسنس دیتے ہوئے کارکنان کی تنخواہوں بارے کبھی کچھ نہیں کیا ۔ میڈیا کارکنان کے 658مقدمات ہیں مگر نتیجہ کچھ بھی نہیں ۔ فردوس عاشق اعوان نے وضاحت کی کہ ابھی میڈیا ٹربیونلز کے حوالے سے کوئی قانونی دستاویز نہیں بنی ۔ ابھی کابینہ میں صرف تجاویز منظور ہوئی ہیں ۔ وزارت قانون سے ہماری مشاورت ہوئی ہے ہم میڈیا کی مشاورت کے بغیر کوئی ڈرافٹ فائنل نہیں کریں گے ۔ وزیر اعظم کی وطن واپسی پر ڈرافٹ فائنل ہوگا تو پھر میڈیا سے شیئر کیا جائے گا ۔ کوئی نہ کوئی آوٹ آف باکس حل نکالنا ہوگا۔ ہم نئے میڈیا قوانین میں کارکنان کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے ۔
اس سے پہلے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور سابق سپیکر قومی اسمبلی پریس گیلری کے پارلیمنٹ کے حصہ ہونے کی رولنگ دے چکے ہیں ۔ اس لیے سپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہی نہیں میڈیا کے بھی کسٹوڈین ہیں ۔پی آر اے آزادی صحافت پر قدغن لگانے والا کوئی قانون منظور نہیں ہونے دے گی ۔ حکومت میڈیا ٹربیونلز سے متعلق مجوزہ بل کا مسودہ پی آر اے سمیت تمام صحافتی تنظیموں کو پیش کرے اور اتفاق رائے پیدا کرے ۔ انہوں نے کہا موجودہ دورمیں صحافیوں کوکٹھن حالات ، برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے مسائل کا سامنا ہے ۔ صحافیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے جامع قانون سازی کی جائے جس میں سپیکر اپنا کردار ادا کریں ۔ سیکرٹری جنرل ایم بی سومرو نے صحافیوں کی مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا وزیر اعظم میڈیا کی آزادی تو چاہتے ہیں مگر انہی کے دور میں سب سے زیادہ صحافی بے روزگار ہوئے ہیں الیکٹرانک میڈیا کے کارکنان کے لئے ملازمت کا کوئی تحفظ نہیں۔ اس سلسلہ میں قانون سازی اشد ضروری ہے ۔ تقریب کے اختتام پر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزادسلیمی اور سیکرٹری جنرل ایم بی سومرو نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو پی آراے کی شیلڈ پیش کی جبکہ سپیکر نے پی آراے عہدیداروں کو قومی اسمبکی کی شیلڈ پیش کی ۔
جاری کردہ۔ علی شیر سیکرٹری اطلاعات پی آر اے