مریم نواز سیاست میں پھر سر گرم جاتی عمرا میں سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے ملاقات

 
0
430

لاہور دسمبر 31 (ٹی این ایس): مریم نواز سیاست میں پھر سر گرم، جاتی عمرا میں سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے مریم نواز سے ملاقات کی۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا آج کے روز سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا نے جاتی امرا میں مریم نواز سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رانا ثنا اللہ نے نواز شریف کی والدہ سے بھی ملاقات کی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر بھی بات ہوئے۔
اس موقع پر مریم نواز کا سابق وزیر قانون کو کہنا تھا کہ جس طرح آپ نے اپنی قید کو برداشت کیا ہے یہ بہت بہادری کی بات ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل رانا ثنا اللہ نے اپنے قید میں رہنے کے احوال کر بتاتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے جیل میں میڈیکل کی سہولت نہیں دی گئی تھی، اگر حکومت کے پاس ویڈیو موجود ہے تو کہاں ہے؟ انھوں نے مزید بتایا تھا کہ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق بھی اسی جیل میں موجود تھے لیکن میری ان سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔
اس سے قبل منشیات برآمدگی کیس میں جیل جانے اور پھر عدالت سے ضمانت پر رہائی پانے والے سابق صوبائی وزیر قانون اور موجودہ رُکن اسمبلی رانا ثناء اللہ کی جانب سے جیل میں ہونے والے سلوک کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی تھیں ۔ سابق صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی سہولت نہیں دی گئی۔ مجھے جب گرفتار کیا گیا تھا تو اس سے قبل میری دائیں آنکھ میں انفیکشن ہوا تھا، جس کا میں کئی روز سے علاج کروا رہا تھا۔
میں نے جیل میں ڈاکٹر سے کہا کہ اگر آپ لوگ مجھے اس کا مکمل ٹریٹمنٹ نہیں کروانے دیں گی، تو اس انفیکشن کے بعد ہونے والی ریکوری رُک جائے گی۔ میں نے علاج سے متعلق ساری دستاویزات بھی پیش کر دیں تھیں، تمام ثبوت دے دیئے مگر انہوں نے مجھے صاف طور پر کہہ دِیا تھا کہ آپ کو جیل کے ہسپتا ل میں قدم بھی نہیں رکھنے دِیا جائے گا۔ ہسپتال کو اُٹھا کر میرے پاس لایا جا سکتا ہے، مگر مجھے ہسپتال نہیں لے جایا جائے گا۔
آپ اس بارے میں سوچیں بھی نہ۔ اتنا سخت موسم تھا۔ کہ اگر باہر ٹمپریچر 50 ہوتا تھا تو جیل کی کوٹھڑی میں یہ درجہ حرارت 65تک ہو تا تھا۔ جیل کے سیل تندور کی طرح دہک رہے ہوتے تھے، آپ یقین کریں کہ پنکھے کے نیچے بیٹھ کر بھی پسینہ خشک نہیں ہوتا تھا۔ میں وہاں سو بھی نہیں سکتا تھا تو مشکلات تو بالکل تھیں۔ مگر میں نے جب دیکھا کہ انہوں نے اس بات کا تہیہ کر رکھا ہے کہ مجھے کوئی سہولت نہیں دینی تو پھر میں نے سوچا کہ چیخ و پُکار اور فریاد کرنے سے کیا فائدہ ہے۔
پھر میں نے اللہ تعالیٰ سے دُعا کی کہ مجھے اللہ صبر اور استقامت دے۔ سو مشکل وقت تھا، مگر گزر گیا۔ رانا ثناء اللہ نے مزید بتایا تھا کہ میرے ساتھ اے این ایف کے کسی جونیئر یا سینیئر عہدے دار نے رابطہ نہیں کیا، کیونکہ انہیں پتا تھا کہ یہ کرنے کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہونا تھا۔ جس دِن میں پہلی بار عدالت آیا ہوں تو میں نے کہا کہ اگر یہ میری اپنی جماعت سے کمٹمنٹ کی سزا ہے تو پھر جس دِن انہوں نے مجھے گرفتار کیا تھا، میں اُس دِن اپنی جماعت اور لیڈر کے ساتھ سو فیصد تھا تو آج میں اپنی جماعت اور لیڈرشپ کے ساتھ ایک ہزار فیصد ہوں۔