پیپلزپارٹی ایم کیوایم اتحاد میں بڑی پیش رفت دونوں جماعتوں کا براہ راست مذکرات پر غور

 
0
206

کراچی جنوری 01 (ٹی این ایس): پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم ) پاکستان کو اتحاد کی پیشکش میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ دونوں جماعتوں نے براہ راست مذاکرات کا فیصلہ کرلیاہے. ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت نے ایم کیوایم کے ساتھ مسلسل مذاکراتی عمل شروع کرنے کی ہدایت کردی ‘ ایم کیوایم کے ساتھ مذاکرات میں آئینی، سیاسی ،انتظامی پیکج پر بات ہوگی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کو میئر کے ماتحت کرنے پر بھی غور ہوسکتا ہے.
پیپلزپارٹی سندھ میں نیا بلدیاتی ایکٹ لانے کو تیار ہے اور بلدیاتی کونسلز کے میئرز، چیئرمینز کو مزید مالی وانتظامی اختیارات دئیے جائیں گے پیپلزپارٹی کا وفد اس ضمن میں جلد ایم کیوایم کے مرکز کا دورہ کرے گا. خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے دو روز قبل ایم کیو ایم کو پیشکش کی تھی کہ اگر وہ وفاقی حکومت سے علیحدگی اختیار کر لے تو انہیں سندھ میں وزارتیں دی جائیں گی بلاول کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے پاس وفاق میں جتنی وزارتیں ہیں حکومت سے علیحدگی پر اتنی ہی سندھ میں دی جائیں گی.
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے پیشکش کے جواب میں ایم کیو ایم نے کہا تھا کہ وزارتوں کی پیشکش کرنے کے بجائے مقامی حکومتوں کے نظام کو با اختیار بنائیں ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں لیکن حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کسی کی خواہش پر نہیں کریں گے، ہم حکومت سے اتحاد کراچی کے مفاد کی خاطر کیا ہے، وزارتوں کے لئے نہیں.
ایم کیوایم مطالبہ کیا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو اپنی جماعت کے 12 سالہ دور حکومت میں سندھ اور بالخصوص کراچی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں. انہوں نے کہا کہ پی پی پی اگر سندھ اسمبلی میں مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانے کے قانون میں ترمیمی بل لائے گی تو متحدہ بھرپور ساتھ دے گی ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر پی پی پی سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے اور تلافی کرنے کی خواہش مند ہے تو واٹربورڈ، کے ڈی اے، ایل ڈی اے اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت تمام شہری اداروں کو مقامی حکومت کے ماتحت کرے.
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے اتحاد سے حکمران جماعت تحریک انصاف قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ووٹوں سے محروم ہوسکتی ہے جس سے ایک نیا سیاسی بحران جنم لے گا.