پاکستان کا زمین سے زمین پر مار کرنے والے غزنوی میزائل کا کامیاب تجربہ

 
0
405

اسلام آباد جنوری 23 (ٹی این ایس): پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے غزنوی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق غزنوی میزائل 290 کلومیٹر تک تمام قسم کے وار ہیڈز لے جاسکتا ہی. آئی ایس پی آر کے مطابق تجربے کا مقصد دن اور رات کے وقت آپریشنل تیاریوں کو جانچنا تھا، غزنوی میزائل زمین سے زمین تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کی جانب سے کئے گئے میزائل تجربے کے موقع پرڈائریکٹر جنرل اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن لیفٹینٹ جنرل ندیم ذکی منج، کمانڈر آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ، چیئرمین نیسکام، سینئر دفاعی افسران، انجینئرز اور دیگر اعلی حکام بھی موجود تھی.ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پلانز ڈویژن نے آرمی اسٹریٹیجک فورسز کی آپریشنل تیاریوں کو سراہا انہوں نے اسٹریٹیجک کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور اسٹریٹیجک فورسز کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا.صدر، وزیراعظم، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے کامیاب میزائل تجربے پر مبارکباد دی ہے پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام 1970کی دہائی میں شروع کیا اور اس کے بعد تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں آج پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اس کے جوہری میزائل دنیا میں بہترین مانے جاتے ہیں.
نصرپاکستان کا37میل (60کلومیٹر) تک مار کرنے والا ٹیکٹیکل میزائل ایک ایسا جوہری میزائل ہے، جو امریکا کے پاس بھی نہیں حتف میزائل ایک ملٹی ٹیوب بلیسٹک میزائل ہے، یعنی لانچ کرنے والی وہیکل سے ایک سے زائد میزائل داغے جا سکتے ہیں غزنوی ہائپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے جبکہ اس کی رینج 290کلومیٹر تک ہی.ابدالی بھی سوپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل ہے جبکہ اس کی رینج 180 سے 200کلومیٹر تک ہے غوری میزائل میڈیم رینج کا میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے اور700کلوگرام وزن اٹھا کر 1500کلومیٹر تک جاسکتا ہی.
شاہین Iبھی ایک سپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنے والا بلیسٹک میزائل ہے، جو750کلومیٹر تک روایتی اور جوہری مواد لے جاسکتا ہے غوری II ایک میڈیم رینج بلیسٹک میزائل ہے، جس کی رینج 2000کلومیٹر ہے شاہین II زمینی بلیسٹک سپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرسکتا ہے اور اس کی رینج بھی 2000کلومیٹر ہی.شاہین IIIمیزائل 9مارچ2015کو ٹیسٹ کیا گیا اس کی پہنچ 2750 کلومیٹر تک ہے اور اس کی بدولت پاکستان کا ہر دشمن اب رینج میں آگیاہے یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا بلیسٹک میزائل ہے گزشتہ ماہ پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل غزنوی کا کامیاب تجربہ کیا .
ابابیل میزائل نظام پاکستان کی اسٹرٹیجک چوکسی اور مستعدی کا مظہر ہے مئی2016میں بھارت نے اسرائیل کی مدد سے آشون بیلسٹک میزائل شکن نظام کا تجربہ کیا جس کا مقصد بھارتی فضاں کے اندر بھارتی تنصیبات اور اہم مقامات کے گرد ایسے آہنی گنبد ( Iron dome) بنانا تھا، جس کے ذریعے اس طرف آنے والے پاکستانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا جا سکے پاکستان کے روایتی بیلسٹک میزائل نظام ایک وقت میں ایک ایٹم بم لے جانے کیلیے ڈیزائن کیے گئے تھی.میزائل شکن بھارتی نظام نے پاکستان کے روایتی میزائل نظاموں کے موثر ہونے پر سوالیہ نشان لگادیا تھا بھارتی اقدام نے ڈرامائی طور پر نئی ضرورت پیدا کردی تھی، چنانچہ پاکستان نے کثیر الاہداف میزائل نظام پرکام شروع کیا ابابیل میزائل نظام ایک وقت میں کئی ایٹم بم لے جاسکتا ہے، ایک خاص بلندی پر پہنچ کر یہ وقفے وقفے سے ایٹم بم گراتا ہے، ہرایٹم بم کا ہدف مختلف ہوتا ہے اور ہر ایٹم بم آزادانہ طور پر اپنے ہدف کی جانب بڑھتا ہی.گویا اس پر نصب ایٹم بم ایسے اسمارٹ ایٹم بم ہوتے ہیں، جومطلوبہ بلندی سے گرائے جانے کے بعد نہ صرف اپنے اہداف کی جانب آزادانہ طور پر بلکہ میزائل شکن نظام کو چکمہ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت سے آگے بڑھتے ہیں ان صلاحیتوں کومیزائل سازی کی اصطلاح میں میزائل انڈیپینڈنٹ ری انٹری وہیکل (MIRV) اور انٹیلی جنٹ ری انٹری وہیکل (IRV) قرار دیاجاتا ہے یہ ایسی صلاحیت ہے جو صرف امریکا، برطانیہ، روس،چین اور فرانس کے پاس ہے پاکستان اس ٹیکنالوجی کا حامل دنیاکا چھٹا ملک ہی.پاکستان آبدوز سے بابر3میزائل کا کامیاب تجربہ کرکے زمین، فضا اور زیر سمندر بیک وقت ایٹمی میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت (N-triad capability) کا مظاہرہ بھی کرچکا ہے امریکا، روس، برطانیہ، چین اور فرانس کے علاوہ شمالی کوریا بھی اس صلاحیت کا مظاہرہ کرچکے ہیں کسی بھی ملک کو اپنے ایٹمی ہتھیار ہدف تک پہنچانے کیلئیڈیلیوری سسٹم کی ضرورت پڑتی ہے، جن میں بمبار طیارے، بلیسٹک میزائل، کروز میزائل، آرٹلری شیلز (توپ کے گولی) اور نیوکلیر بیسڈ سیٹیلائٹ ( جو خلا سے زمین پر موجود اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہی) پیش پیش ہیں.ضرورت اس بات کی تھی کہ کچھ ایسا سسٹم ڈیزائن کیا جائے جو دشمن کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا مقابلہ کرپائے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن بھارتی عسکری انتہا پسندوں کی ذہنی اختراع تھی، جس کے تحت پاکستان پر24گھنٹے میں اچانک اور خوفناک زمینی اور فضائی حملہ کرکے پاکستانی افواج کے سنبھلنے، جوہری ہتھیار باہرنکالنے اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے رابطے قائم کرنے سے پہلے ہی بھارتی فوج آپریشن کر کے واپسی کی راہ لے تاکہ جب پاکستان ری ایکٹ کرے تو دنیا کو بھارت کے بجائے پاکستان جارح نظرآئی.اس لیے پاکستان نے دوسرے ترقی یافتہ ایٹمی ممالک (امریکا، چین، روس، فرانس اور برطانیہ) کی طرح سیکنڈ اسٹرائیک کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے تگ ودو کی اور بالا آخرآبدوز سے فائر کیے جانے والے کروز میزائل بابر تھری کا کامیاب تجربہ کرلیا بابر تھری کروز میزائل بحرِ ہند سے خشکی پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بناسکتا ہے جدید ٹیکنالوجی سے لیس کروز میزائل بابر تھری 450 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہی.یہ میزائل سمندر میں زیر آب موبائل پلیٹ فارم سے لانچ کیا جاسکتا ہے اب پاکستان کے پاس ایک اورآپشن موجود ہے کہ سمندر سے آگ برسا کر دشمن کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائی.