وزیراعظم نے نے سول سروسز افسران کی ترقی کے لئے انقلابی اقدامات کا اعلان کردیا

 
0
435

اسلام آباد فروری 15 (ٹی این ایس): جس کے تحت اب ترقی بہترین کاکردگی کی بنیاد پر ہوگی اور 20 سال کی ملازمت مکمل کرنے والے سرکاری ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لازمی قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی منشور میں کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کر دیا اور بیوروکریسی کے نظام میں انقلابی تبدیلیوں کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم کی جانب سے سول سرونٹس آف پاکستان کے قوانین میں بڑی اصلاحات کر دی گئیں، جس کے تحت سول سرونٹس کی ترقی اب بہترین کاکردگی کی بنیاد پر ہوگی اور ان کا 20 سال بعد لازمی ریویو ہو گا۔

20 سال کی ملازمت مکمل کرنے والےسرکاری ملازمین کی کارکردگی کاجائزہ لازمی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیاسینئر سیکرٹریز اورایف پی ایس کےچئیرمین پرمشتمل ایویلیویشن بورڈ بنایا جائے گا، سول سرونٹ کی ملازمت برقرار رہ سکے گی یا نہیں فیصلہ بورڈ کرے گا جبکہ بورڈ کے عدم اطمینان کی صورت میں افسر کو ریٹائرکیا جا سکے گا۔

اے سی آر میں بہتر رینکنگ بھی کارکردگی سے مشروط کردی گئی ہے، 20 اور 21گریڈ میں ترقی کے لیے20 فیصد افسران اہل ہوں گے ، گریڈ 21 میں ترقی کے لیےصوبے سے باہر سروس کرنا ضروری ہوگا اور مردوں کوپہلے5 سال خواتین کو3 سال دوسرے صوبوں میں سروس کرنا ہو گی۔ جوسول سرونٹ ایک صوبے میں 10برس سےزیادہ قیام کرےگااسےترقی نہیں ملےگی جبکہ 19 سے20گریڈمیں ترقی کے لیے افسران کی ہارڈ ایریاز میں سروس لازمی کرنی ہوگی۔

سول سروس اصلاحات کے تحت ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن رولز بھی بنائے گئے ہیں، جس کے مطابق بے ضابطگی کی تحقیقات کرنے والا انکوائری افسر 60 دن میں رپورٹ جمع کرانےکاپابندہوگا، اگر رپورٹ درست نہیں ہوگی تو انکوائری افسر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ سول سروس اصلاحات کے تحت ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن رولز بھی بنائے گئے ہیں، جس کے مطابق بے ضابطگی کی تحقیقات کرنے والا انکوائری افسر 60 دن میں رپورٹ جمع کرانےکاپابندہوگا، اگر رپورٹ درست نہیں ہوگی تو انکوائری افسر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔