سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی14- میں ڈرینج سسٹم کی امپرومنٹ کے لیے 9.377 ملین روپے کی منظوری دے دی

 
0
356

اسلام آباد فروری 23 (ٹی این ایس): سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی14- میں ڈرینج سسٹم کی امپرومنٹ کے لیے 9.377 ملین روپے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد سی ڈی اے کے متعلقہ شعبے نے ڈرینج سسٹم کی امپروومنٹ کے لیے ٹینڈر جاری کر دیا ہے تاکہ سیکٹر آئی14-کے ڈرینج سسٹم کی امپروومنٹ کے کام کو فوری مکمل کیا جاسکے۔ منظور کی جانے والی لاگت سے سیکٹر آئی14-کے تمام سب سیکٹروں میں بچھائے گئے ڈرینج سسٹم کو مزید اپ گریڈ کیا جائے گا کیونکہ سیکٹر آئی 14- میں تعمیراتی سر گرمیاں بھر پور طریقے سے جاری ہیں اور لوگ اپنے پلاٹوں پر گھر بنا رہے ہیں جس کے باعث اس سیکٹر کے ڈرینج سسٹم کی امپروومنٹ بہت ضروری ہے۔ ایک عرصہ سے تعطل کے شکار سیکٹر آئی14-میں باقیماندہ ترقیاتی کاموں اور دیگر بنیادی سہولیات کی اپ گریڈیشن سی ڈی اے انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے پیش نظر ڈرینج سسٹم کی مکمل امپروومنٹ اور مینٹی ننس کے لیے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے۔ قبل ازیں سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی14- کے باقیماندہ ایریاء میں گیس کی فراہمی کے لیے گذشتہ ماہ 210.552ملین روپے کی منظوری دی تھی تاکہ سیکٹر آئی 14- کے باقیماندہ ایریاء میں گیس کی سپلائی کے لیے نیٹ ورک پر کام شروع کیا جا سکے۔ سوئی گیس کی فراہمی کے لیے دی جانے والی لاگت سے سیکٹرآئی14- کے باقیماندہ ایریاء میں گیس کی فراہمی کے لیے انفراسٹرکچر اور گیس پائپ لائن نیٹ ورک کو مکمل کیا جائے گا جس میں 3470 میٹر طویل چار انچ ڈایا کی مین لائن بھی شامل ہے۔مزید برآں 29250میٹر طویل دو انچ ڈایا کی پائپ لائن،50110میٹر طویل سوا ایک انچ ڈایا کی پائپ لائن کے علاوہ سیکٹر آئی14- میں پہلے سے موجود گیس پائپ لائن کے نیٹ ورک کو بھی مزید اپ گریڈ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی(CDA-DWP)کی 45 ویں میٹنگ جو گذشتہ سال اکتوبر میں منعقد ہوئی تھی میں سیکٹر آئی 14- کی ڈیویلپمنٹ کے لیے 3112.162ملین روپے کے PC-Iکی منظوری دی جا چکی ہے۔
علاوہ ازیں سی ڈی اے انتظامیہ نے متعلقہ شعبے کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیکٹر آئی14-کی گلیوں کی تعمیر و مرمت کے علاوہ سیکٹرکے تمام چھوٹے بڑے روڈز کی امپروومنٹ اور مینٹی ننس کے لیے تمام قواعد و ضوابط مکمل کریں تاکہ ان پر کام شروع کیا جا سکے جس کے لیے مطلوبہ فنڈز کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔