اسلام آباد اپریل 14 (ٹی این ایس): وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے سبب ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے کی توسیع کا اعلان کردیا ہے۔
اسلام آباد میں نیشنل کورآرڈینیشن کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہم نے کرکٹ میچ، گراؤنڈ، دکانیں، شاپنگ مال، شادی ہال سمیت جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے ان سب کو بند کردیا کیونکہ اگر ایسا نہ کرتے تو وائرس تیزی سے پھیل سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کی ایک عجیب چیز ہے کہ جہاں بھی لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں یہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی لیے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کردیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے عوام کے تحفظ اور وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتے توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نے قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عوام نے تعاون کرتے ہوئے وائرز کو زیادہ تیزی سے پھیلنے سے روکنے کیلئے بھرپور تعاون کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وائرس ہمارے اندزوں سے محض 30فیصد پھیلا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو کم از کم تخمینہ لگایا تھا اس لحاظ سے اب تک 190 اموات ہونی چاہئے تھیں لیکن ہمارے موثر اقدامات اور لاک ڈاؤن کی بدولت آج اموات کی تعداد اس کی نسبت انتہائی کم ہے۔
وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ہمارے اقدامات کی بدولت کیسز ہم ننے جو اندازہ لگایا تھا اس کے مقابلے میں صرف 30فیصد رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک اچھی خبر ہے اور امریکا، اٹلی اور اسپین سمیت باقی دنیا کے مقابلے میں ہمارے ملک میں اموات بھی بہت کم ہوئیں۔
وزیراعظم نے خبردار کیا کہ یہ وائرس کسی بھی وقت پھیل سکتا ہے تو ہمیں احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے، سب کو احتیاط کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس لحاظ سے یہ وائرس پھیل رہا ہے، اگر اسی طرح پھیلا تو ہمارا صحت کا نظام اس کا بوجھ برداشت کر لے گا جہاں ہم نے اس کی مدد کے لیے وینٹی لیٹرز، ادویہ، حفاظتی کٹس وغیرہ منوائی ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سے بداحتیاطی ہوئی اور یہ وائرس پھیلا تو پھر ہمارا نظام صحت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم دو محاذوں پر لڑ رہے ہیں جس میں سے ایک کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے اور دوسرا مسئلہ بیروزگاری ہے جو سب جگہ پھیل چکی ہے اور ہمیں لاک ڈاؤن برقرار رکھتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں کی مدد کے لیے ہم نے احساس پوگرام شروع کیا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور کبھی بھی اتنی جلدی ہمارے ملک میں ایمرجنسی پروگرام متعارف نہیں کرایا گیا۔
وزیر اعظم نے اپنے پرانے موقف کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے اور مجھے فخر ہے کہ یہ مکمل طورپر میرٹ پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس پروگرام میں ابتدائی طور پر چھوٹ گئے ہیں ان کے لیے ایس ایم ایس سروس شروع کی جا رہی ہے جس کے ذریعے انہیں بھی 12ہزار روپے کی رقم مل سکے گی۔
عمران خان نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت اب تک 28لاکھ خاندانوں کو پیسہ مل چکا ہے اور ان میں 45ارب روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور یہ پروگرام چلتا رہے گا۔
کنسٹرکشن سمیت مختلف صنعتیں کھول رہے ہیں
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نئے دیہاتوں میں کسی بھی قسم کی پابندی نہیں لگائی اور اب گندم کی کٹائی کا بھی سیزن ہے جس سے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا اور ہمارے پاس وافر مقدار میں اناج بھی ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آج سے شہروں میں تعمیرات سمیت کئی صنعتوں کو کھول دیں اور اس معاملے پر تمام صوبوں میں تفصیلی مشاورت ہوئی ہے جس کے بعد 98فیصد اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ ہم نے کونسی صنعت کھولنی ہے اور کونسی نہیں کھولنی۔
عمران خان نے واضح کیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صبوں کے پاس اختیارات ہیں تو آج بھی اگر کوئی صوبہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ ابھی صنعتیں کھولنے کیلئے تیار نہیں ہیں یا وہ اس معاملے کو موخر کرنا چاہتے ہیں تو یہ اختیار ان کے پاس ہے اور وفاق ان پر اپنی سوچ لاگو نہیں کرے گا۔
وزیر اعظم نے تعمیراتی صنعت کھولنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جس صنعت کو وائرس سے سب سے کم خطرہ ہے اس میں تعمیراتی صنعت سرفہرست ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم کل کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے ایک آرڈیننس لے کر آ رہے ہیں جو پاکستان کی کنسٹرکشن کی صنعت کے لیے ایسا پیکج ہو گا جو آج تک پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیا گیا۔
عمران خان نے بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو پیگام دیا کہ حکومت اس مسئلے کو بھی سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے لیکن ابتدائی طور پر وائرس باہر سے آنے والے افراد سے پھیلنے کی وجہ سے صوبوں میں بہت خوف ہے کہ اگر ہم نے مکمل تیاری کے بغیر ہم نے پاکستانیوں کو آنے دیا تو خدشہ ہے کہ یہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رمضان المبارک آ رہا ہے اور اس ماہ مبارک میں لوگ مساجد بھی جاتے ہیں تراویح وغیرہ بھی پڑھتے ہیں تو میں نے تمام مکاتب فکر کے علما کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے جن سے ہم مشاوترت کریں گے کہ ہم کیا اقدامات اٹھائیں کہ عبادت بھی کر سکیں اور کورونا سے بھی بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام مکاتب فکر کے علما سے مشاورت کے بعد انشااللہ رمضان سے پہلے آپ سب کو بتائیں گے کہ ہم اس میں توازن کیسے قائم کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک کو دو بڑی چیزوں سے خطرہ ہے، ایک اسمگلنگ ہے، باہر ممالک میں گندم کی قیمت بڑھ گئی ہے اور لوگ خوف کا شکار ہو کر گندم جمع کر رہے ہیں جس سے ہمارے ملک سے گندم کی اسمگلنگ کا خطرہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ڈالر بھی اسمگل ہو کر جاتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف آرڈیننس لے کر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں گی، ہم لوگوں کو پیسے دے رہے ہیں لیکن اگر ذخیرہ اندوزی سے چیزوں کی قیمت ہی اوپر چلی جائیں گی تو ان لوگوں کا پیسہ بہت جلدی ختم ہو جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر سال رمضان المبارک سے قبل ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی مہنگائی کی جاتی ہے اور اس سے چند لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن اب سخت ترین سزائیں دی جائیں گی جبکہ ذخیرہ اندوزی پر ہم منیجر کو نہیں بلکہ مالک کو پکڑیں گے اور سزائیں دیں گے۔