اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیدیا، نتائج کا انتظار

 
0
486

اسلام آباد 12 جون 2020 (ٹی این ایس): پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے وفاقی حکومت کا بجٹ مسترد کردیا، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ غریب کش بجٹ ہے، اس کے نتیجے میں مہنگائی، بیروزگاری میں اضافہ ہوگا۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنی نالائقی پہلے ن لیگ اور اب کورونا سے چھپانے کی کوشش کی، مہنگائی، بیروزگاری، کاروباری بدحالی نے تاریخی ریکارڈ قائم کردئیے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے، بجٹ سے ملک کی رہی سہی معاشی سانسیں بھی رک جائیں گی، حکومت نے ن لیگ کے زیادہ ترقی اور کم مہنگائی کے فارمولے کو الٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ اور اس کے اہداف غیر حقیقی ہیں، عوامی مشکلات بڑھنے کا خدشہ ہے، 68 سال میں پہلی بار ملکی جی ڈی پی منفی ہوچکی ہے، آئندہ آئی ایم ایف اجلاس سے قبل حکومت منی بجٹ پیش کرے گی۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ دو سال میں موجودہ حکومت نے قومی قرض میں 30 فیصد اضافہ کردیا، حکومت مزید اتنا ہی قرض اور لینے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بجٹ مکمل طور پر غلط بیانی پر مبنی ہے، حکومت عوام کی جیب سے پیٹرول لیوی کی مد میں 200 ارب رپے اضافی لے گی، حکومت کے پاس ریونیو نہیں ہے قرضہ لے کر بجٹ بنارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جانتی ہے ان کے پاس ریونیو نہیں ہے، لیکن خود کو دھوکا دے رہے ہیں، بجٹ کی حقیقت 3 ماہ بعد سامنے آجائے گی۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا، افراط زر سے قوت خرید میں کمی کے باعث تنخواہ میں اضافے کی توقع تھی، صوبوں سے مل کر اخراجات پر بھی بجٹ میں کوئی بات نظر نہیں آئی۔