نیب زیرو کرپشن، سو فیصد ترقی پر بھرپور یقین رکھتا ہے، نیب بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، چیئرمین جسٹس جاوید اقبال

 
0
340

اسلام آباد 26 جون 2020 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب زیرو کرپشن، سو فیصد ترقی پر بھرپور یقین رکھتا ہے، نیب بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، نیب افسران بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیب ہیڈ کوارٹرز میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کے اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے آئین ساز اسمبلی پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپشن اور اقرباءپروری سب سے بڑی برائیاں ہیں، درحقیقت ہے یہ ظاہر ہے کہ اس سے ہمیں آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مربوط انداز میں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قائم کیا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ نیب اپنے فرض کی تکمیل اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قوم کی امنگوں پر پورا اترنے کیلئے سنجیدگی سے کام کر رہا ہے اور پاکستان کو کرپشن فری بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آپریشنل میتھڈالوجی تین مرحلوں شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن پر مبنی ہے، نیب کے افسران اور اہلکاران کو بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی پر عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران کی محنت، عزم، شفافیت اور میرٹ کو قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں نے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران کو بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور معصوم شہریوں کی لوٹی گئی رقم کو وصول کرنے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام شعبوں بشمول آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی و تدارک کی تمام خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لے کر اسے فعال ادارہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد نیب افسران کی سرکاری فرائض کی ادائیگی میں ان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا، نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، یہ ٹیم کیس کے متعلقہ ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈائریکٹر، فنانشل ایکسپرٹ، لیگل کنسلٹنٹ اور دو انویسٹی گیشن افسران پر مشتمل ہے جو کہ شفاف اور غیر متعصبانہ طریقہ سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کرکے انکوائری اور انویسٹی گیشن میں مزید بہتری لائی گئی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے جس سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے دوران معیاری اور ٹھوس شواہد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے معیاری اور مقداری طریقہ سے نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن کا نظام وضع کیا ہے جس سے نیب کی مجموعی کارکردگی کے جائزہ میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تحت منصوبوں کی نگرانی کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999ءمیں بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور لوٹی گئی رقم کو برآمد کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 328 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جبکہ اس کی سزا کی مجموعی شرح 86.8 فیصد ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام متعلقہ فریقوں کی مدد سے بدعنوانی کو روکا جا سکتا ہے۔