ٹھٹھہ ڈسٹرکٹ میں محکمہ آبپاشی کلری بگھآڑ ڈویژن میں کروڑوں روپے کی میگا کرپشن

 
0
287

ٹھٹھ 09 اگست 2020 (ٹی این ایس): ٹھٹھہ ڈسٹرکٹ میں محکمہ آبپاشی کلری بگھآڑ ڈویژن میں کروڑوں روپے کی میگا کرپشن سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاھ اور صوبائی سیکریٹری آبپاشی کی ناک کے نیچے میگا کرپشن جاری ہے اس سلسلے میں ملنے والی اہم تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی کلری بگھاڑ ڈویژن ٹھٹھ میں مقرر ایگزیکٹو انجینئر اشفاق نوح میمن نے جون کلوزنگ 2020 کے دوران میگا کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں اور ماہ جون 2020 کے دوران منظور نظر ٹھکیداروں سے کروڑوں روپے ایڈوانس کمیشن حاصل کرنے کے بعد ٹھیکیداروں کو نواز دیا ہے۔ کلری بگھاڑ آبپاشی ڈویژن کے ایگزیکٹو انجینئر اشفاق نوح میمن نے ڈویژن کے ہیڈ 12270 سے مورخہ 15 جون 2020 کو بذریعہ چیک نمبر 3716680 کے تحت میسرز ایم ایس ایس شیراز ٹریڈرس کو 94 لاکھ 22 ہزار 224 روپے جاری کئے اسی طرح مورخہ 15 جون 2020 کو بذریعہ چیک نمبر 3716681 کے تحت میسرز ایم ایس ایس شیراز ڈریڈرز کو دوسرا چیک 27 لاکھ 60 ہزار روپے کا رقم جاری کرکے بھاری کمیشن وصول کرلی۔ مورخہ 15 جون 2020 کو ایگزیکٹو انجینئر کلری بگھاڑ ڈویژن ٹھٹھ نے ایک اور کمپنی میسرز شفیع محمد اینڈ کمپنی کو چیک نمبر 1717187 کے زریعے 22 لاکھ 06 ہزار 756 روپے جاری کرکے بھاری کمیشن بھی وصول کی اسی طرح میسرز شفیع محمد اینڈ کمپنی کو ایک ہی تاریخ میں دوسرا چیک نمبر 3717188 کے تحت 08 لاکھ 32 ہزار 687 روپے جاری کر دیئے جبکہ 15 جون 2020 کو ایک اور منظور نظر ٹھیکیدار حاجی خدا بخش پالاری کو بذریعہ چیک نمبر 3717189 کے تحت مبلغ 06 لاکھ 97 ہزار 900 روپے جاری کرکے ایگزیکٹو انجینئر اشفاق نوح میمن نے بھاری کرپشن کے ریکارڈ قائم کر دیئے۔ اسی طرح کلری بگھاڑ ڈویژن ٹھٹھ کے ایگزیکٹو انجینئر اشفاق نوح میمن مورخہ 08 جون 2020 کو میسرز اے آر کنسٹرکشن کمپنی کو جو کہ سابق ایگزیکٹو انجینئر عبدالرشید جٹ آبپاشی ڈویژن میرپور ساکرو کی ذاتی کمپنی ہے کو بذریعہ چیک نمبر 3717190 کے تحت 08 لاکھ 90 ہزار 134 روپے جاری کرکے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے اسی طرح کلری بگھاڑ ڈویژن آبپاشی ٹھٹھ کے ایگزیکٹو انجینئر اشفاق نوح میمن نے مورخہ 08 جون 2020 کو میسرز عاطف علی کو بذریعہ چیک نمبر3717191 کے تحت مبلغ 25 لاکھ 55 ہزار 873 روپے جاری کر دیئے اس سلسلے میں محکمہ کلری بگھاڑ سرکل ٹھٹھ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جون کلوزنگ 2020 کے تحت جاری شدہ تمام چیک فرضی اور جعلی پےمنٹ پر مشتمل ہیں اگر غیر جانبدار تحقیقاتی ادارے نیب سے تحقیقات کرائی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا بھی پتہ چل جائے گا.