اپوزیشن رہنماوَں اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے؛ وزیر اعظم کا پارلیمنٹ سے خطاب

 
0
285

اسلام آباد 16 ستمبر 2020 (ٹی این ایس): پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اہم قانون سازی پر تمام اتحادیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، پارٹی ارکان اور اتحادی آج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پہلی بار جرم کی عابد کو سخت سزا نہیں ملی
وزیر اعظم نے کہا کہ موٹر وے واقعے پر پورا ملک ہل گیا، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔

ہمیں ایسی قانون سازی کرنی چاہیے جس سے بچوں اور خواتین کو تحفظ ملے، عالمی ڈیٹا بتاتا ہے کہ زیادتی کرنے والے کئی بار یہی جرم دہراتے ہیں جب کہ متاثرہ لوگ ایسے واقعات سے گزرنے کے بعد ہمیشہ تکلیف میں رہتے ہیں۔

موٹروے واقعے کا ملزم عابد پہلے بھی گینگ ریپ میں ملوث رہا، پہلی بارجرم کے بعد عابد کو سخت سزا نہیں ملی، نہ جانے ملزم عابد نے کتنے جرائم کیے ہوں گے جو رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔

ہمیں پولیسنگ کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ایسے جرم کی ایسی سزا ہونی چاہیے کہ مجرم کو نتائج کا خوف ہو، زیادتی واقعات میں مجرموں کو سزا دلوانے کے لئے بل کی تیاری پر کام ہورہا ہے۔

سابق حکومتوں کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں گیا

ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجودہ حکومت کی وجہ سےنہیں گیا، سابقہ حکومتوں کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں گیا، جو ملک خدانخواستہ بلیک لسٹ میں چلا جاتا ہے تو اسے بہت مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے، کسی ملک کے بلیک لسٹ ہونے سے وہاں کی معیشت تباہ ہوجاتی ہے۔

اپوزیشن رہنماوَں اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جمہوری دور میں عوامی مفاد کی حفاظت کرنے والوں کو سراہا جاتا ہے۔

میں تو امید لگا رہا تھا کہ اپوزیشن آج ہماری تعریف کرے گی، اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی آڑ میں ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی کوشش کی۔

اپوزیشن رہنماوَں اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے۔ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کو اپنی کرپشن بچانے کے لیے استعمال کیا، اپوزیشن کی جانب سے نیب قانون میں 34 ترامیم کی تجویز کا مقصد نیب کو دفن کرنا تھا۔

ان لوگوں نےکہا کہ نیب قانون سے منی لانڈرنگ کو نکال دیں، اگرانہوں نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو پھر ڈر کس بات کا تھا۔ یہ لوگ ملک کو چلنے نہیں دیتے اور نہ اسمبلی میں تقریرکرنے دیتے ہیں۔

منی لانڈرنگ روک دیں تو قرض لینے کی ضرورت ہی نہیں

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قانون سازی ملک کے مستقبل کے لیے بہت ضروری تھی، امریکی رپورٹ کےمطابق ہر سال پاکستان سے 10 ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے، منی لانڈرنگ ترقی پذیر ملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے، کرپٹ لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے اپنا پیسہ باہر بھیجتے ہیں، منی لانڈرنگ سے غریب ملک مزید غریب اور امیر ملک مزید امیر ہوتے ہیں، اگرہم منی لانڈرنگ کو روکیں تو ہمیں قرضہ لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

10 سال میں سب سے زیادہ قرضے بڑھے

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے لندن میں اپنا فلیٹ 2002 میں ظاہر کیا۔

اس کے باوجود یہ لوگ کیس عدالت میں لے کر گئے، میں نے تمام ثبوت پیش کیے لیکن یہ لندن جائیداد سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے، کرپشن کرنے کے لیے انہوں نے پہلے ادارے تباہ کیے اور نیب کو مفلوج کیا۔

گزشتہ 10سال میں سب سے زیادہ قرضےبڑھے، ان لوگوں نے ملک کا قرضہ 4 گنا بڑھادیا، ہمارے ٹیکس کا آدھا پیسہ قرضوں میں چلا جاتا ہے تو ملک کیسے چلائیں۔