بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو: مریم نواز

 
0
239

اسلام آباد 19 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد کہا کہ مجھے قریبی لوگوں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں۔

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنما کیپٹن صفدر کو ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جب ان کی اہلیہ بھی وہاں موجود تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ رینجرز نے ان کے کمرے پر دھاوا بولا اور دروازہ توڑا، کیا ہمارے معاشرے میں ایک خاتون کی یہ عزت ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت سندھ نے اس حوالے سے اپنا موقف دیا ہے کہ وزیراعلیٰ کو اس معاملے سے بے خبر رکھا گیا جس کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ حکومت کس کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے کیونکہ آخری وقت میں اسی طرح کے حربے آزمائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری بلاول بھٹو سے بھی بات ہوئی ہے اور یہاں پر پی پی پی کے سینئر نائب صدر راجا پرویز اشرف اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ بھی موجود ہیں جس سے ان لوگوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں جن کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم میں دراڈ پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے خانہ کعبہ میں نواز شریف کے خلاف نعرے لگائے اور تقدس پامال کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کیپٹن (ر) صفدر کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم اور دیگر تمام افراد جنہوں نے فون کرکے تشویش کا اظہار کیا ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے کے قریب ہم سو رہے تھے کہ ہمارے کمرے کا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا گیا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں واپس آتا ہوں اور یہ کہہ کر اندر آئے تو پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے۔

مریم نواز نے کہا کہ بلاول بھٹو نے فون کرکے کہا کہ ہمیں دکھ ہے کہ آپ ہماری مہمان تھی اور اس طرح کا واقعہ پیش آیا اور اسی طرح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی فون کرکے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کہ اس طرح کا واقعہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں لگا کہ پیپلزپارٹی نے یہ سب کچھ کیا، ہم جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا کھیل کھیلا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ ہے کہ یہ چیزیں ہوگی جس کے لیے ہم تیار ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ مزار قائد میں نعرہ لگا لیکن پی ٹی آئی میں عمران خان کی موجودگی میں ہلڑ بازی کی جس کی ویڈیو موجود ہے اور اگر کسی نے مزار قائد پر ان کے ارشاد کے نعرے لگائے اور مادر ملت زندہ باد کے نعرے لگائے تو کیس کیسے بن گیا۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو اور مادر ملت زندہ باد کے نعروں سے کس کو ڈر لگتا ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں اور اس نعرے سے ان کو اعتراض ہے جو ووٹ اور عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے آئے ہیں، جنہوں نے فاطمہ جناح سے لیکر نواز شریف تک پاکستان کے منتخب نمائندوں کو غدار قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو نامعلوم افراد ہیں یہ سب کو معلوم ہے اور خلائی مخلوق سے اگر آپ زمینی مخلوق بن گئے ہیں تو کیا لوگوں کو سمجھ نہیں آئے گی۔

مریم نواز نے کہا کہ وقاص احمد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرایا گیا ہے ان کے خلاف قتل کے مقدمات ہیں، کیا آپ کو ایسے لوگ ملتے ہیں ظاہر ہے انہیں اٹھانا نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) کو اعلیٰ سطح سے دھمکیاں آرہی تھیں، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھمکیوں سے نواز شریف یا مریم نواز مرعوب ہوگی اور پی ڈی ایم اتحاد میں کوئی فرق آئے گا تو اس کی خام خیالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے قریبی لوگوں کے ذریعے مجھے بلیک میل کرنے سے بہتر ہے کہ ،یں یہاں موجود ہوں کہ اگر ہمت ہے تو آئے اور مجھے گرفتار کرے۔

اس موقع پر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ اس معاملے پر دکھی ہے، اس طرح کی حرکت ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے، کوئی معاشرہ اس طرح کی شرم ناک حرکت کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، مذمت کا لفظ ہمارے دکھ اور غصے کو کم نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کو اس سے بے خبر رکھا گیا اور ان کے علم میں لائے بغیر یہ کام کیا گیا لیکن اس سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت بوکھلا گئی ہے۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں، بلاول بھٹو، آصف زرداری کو اس واقعے سے دکھ ہے، مریم نواز ہماری مہمان تھی، سندھ کی ثقافت ہے اپنے مہمان کی خاطرداری کی جاتی ہے اس لیے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی اور تحقیقات کی جائیں گی۔

مریم نواز اس سے قبل پریس کانفرنس کے لیے آئی تھی تاہم وہ پریس کانفرنس شروع کیے بغیر واپس چلی گئیں اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔

پی ڈی ایم کا اجلاس اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت ہوا جس میں پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، میاں افتخار حسین، اختر مینگل، پرویز رشید، مریم اورنگ زیب، راشد محمود سومرو، اویس نورانی اور دیگر رہنما شریک تھے۔

رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران سابق صدر آصف زردار اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور لائحہ عمل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں میں ٹھہری ہوئی تھی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا‘۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔

کراچی کے ضلع شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔

مذکورہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 نامعلوم افراد کے خلاف قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعات 6، 8 اور 10 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506-بی کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں مدعی نے دعویٰ کیا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر اور ان کے 200 ساتھیوں نے مزار قائد کا تقدس پامال، قبر کی بے حرمتی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما 18 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی، جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفڈر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا جبکہ یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔

اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی رد عمل دیا۔

یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی تھی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے تھے۔