امریکی صدر جوبائیڈن کی روسی ہم منصب سے پہلی ٹیلی فونک گفتگو، مختلف امور پر تبادلہ خیال

 
0
7668

واشنگٹن 27 جنوری 2021 (ٹی این ایس): امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارت کا عہدہ اٹھانے کے بعد پہلی ٹیلی فونک گفتگو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ زیر حراست روسی اپوزیشن لیڈر کا معاملہ اٹھا دیا۔

غیرملکی خبررساں ادار ‘اے پی’ کی جانب سے وائٹ ہاؤس کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ بائیڈن نے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی گرفتاری کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤن کے مابین روس کی مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر سائبر جاسوسی پر مبنی مہم میں ملوث ہونے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے لیے روسی قیمت جیسے امور موضوع زیر بحث آئے۔

انہوں نے بتایا کہ روس نے بائیڈن کی جانب سے امریکا اور روس کے مابین اسلحہ کنٹرول کے آخری معاہدے میں توسیع کی تجویز کے جواب پر توجہ مرکوز رکھی۔

دونوں صدور نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگلے ماہ ختم ہونے والے نیو اسٹارٹ نیوکلیئر ہتھیاروں کے معاہدے کی 5 سالہ توسیع کو مکمل کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دونوں مالک کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے میں مختلف امور پر زور دیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائیڈن کی آمد پر امریکا اور روس کے مابین تعلقات کے اتبدائی دور میں احتیاط کی جائے اور فی الحال پہلے سے خراب تعلق میں بہتری کے لیے جلدی بازی نہ کی جائے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ امریکا روس یا ان کے اتحادیوں کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے جواب میں اپنے قومی مفادات کے دفاع میں مضبوطی سے عمل کرے گا۔

حکام نے بتایا کہ بائیڈن نے روسی صدر کو فون پر بتایا کہ امریکا اپنا دفاع کرے گا اور کارروائی کرے گا جس میں مزید پابندیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ماسکو استثنیٰ کے ساتھ کام نہیں کرتا ہے۔

دوسری جانب روس کے جاری کردہ ریڈ آؤٹ میں دونوں ممالک کے مابین متنازع امور پر بات نہیں کی گئی۔

اس میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے ‘دوطرفہ اور بین الاقوامی ایجنڈے پر مبنی اہم مسائل’ پر تبادلہ خیال کیا۔

روس نے ٹیلی فونک گفتگو کو ‘دوستانہ اور کاروباری نوعیت کی گفتگو’ قرار دی۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ روسی صدر نے بائیڈن کو صدر بننے پر مبارکباد دی ہے اور کہا کہ روس اور امریکا کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے سے دونوں ممالک کے مفادات کا فائدہ ہوگا۔