فلاحی دستر خوان کے عوامی اثرات

 
0
357

تحریر۔۔۔ارشد داﺅد
اسلام آباد 15 مارچ 2021 (ٹی این ایس): حکومت کی جانب سے غربا متوسط طبقے بے روزگار لوگوں اور مسافروں کے لئے لنگر خانے اور مسافر خانوں کا نہایت ہی اچھا نظام پورے ملک میں موجود ہے لیکن اس کے باوجود جگہ جگہ دسترخوان فی سبیل اللہ کے بینر آویزاں ہوتے ہیں اور وہاں پر سینکڑوں لوگ اس سے مستفید ہوتے ہیں ۔ہمارا مذہب اور معاشرہ میں یہ ایک خاص بات ہے کہ ہر کوئی آدمی اپنی اوقات سے بڑھ کر اللہ کی رضا کے لئے کام کرنے کوتیار رہتا ہے اور اس جدید دور میں جو صرف دنیاوی کاموں کے لیے ہی وقت رہ گیا ہے اور ہر کوئی اپنا وقت دنیا کو حاصل کر نے میں لگا رہتا ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے مذہبی فرائض کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کرپاتے ا ور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے پیسے کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ صاحب استطاعات لوگ غریب عوام کو کھانا کھلا کر یہ سمجھتے ہیں کہ انہوںنے اس کے ذریعے اپنی باقی رہ جانے والی مذہبی ذمہ داریوں کا تدارک کردیا ہے ۔ بے شک اللہ تعالیٰ انسان کی نیت کو دیکھ رہا ہوتا ہے جبکہ ہمارے اس عمل کی وجہ سے معاشرے میں مزید خرابی پیدا ہوتی جارہی ہے جو آدمی دو وقت کی روٹی کی حصول کے لیے محنت اور مشقت کرتا تھا ابھی اس کو یہ روٹی ان دسترخوانو ںسے مفت میں حاصل ہوجاتی ہے اور وہ اپنا سارا دن فارغ کرلیتا ہے ۔ انسان جب کوئی کام نہ کررہا ہو تو شیطان اس کا ساتھی بن جاتا ہے اور یہی مزدور آدمی جرم کی دنیا کا اعلیٰ کار بن جاتا ہے اور چھوٹے موٹے جرائم شروع کردیتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اس کو ایک عادی مجرم بنا دیتا ہے ۔ اس تحریر کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ یہ دستر خوا ن غلط کاموں کے لیے ہیں لیکن اس کی وجہ سے کچھ عناصر غلط کام کی طرف راغب ہوگئے ہیں ۔ مشاہدے کی بات ہے کہ غریب سفید پوش بھوک کے ہاتھوں مجبور انسان فٹ پاتھ پر لگے مفت کھانوں پر فاقے کو ترجیح دے گا کیونکہ اس معاشرے میں اس چیز کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا اور یہ سفید پوش آدمی اپنی عزت کو داﺅ پر نہیں لگانا چاہتا ۔ ہمیں اب یہ سو چنا ہوگا کہ فلاحی کام کرنے کے لیے کون سے ایسے راستے تلاش کریں جس کی وجہ سے ہمار ا اللہ بھی اس عمل کو قبول اور منظور کرے اور حقیقی طور پر ضرورت مند لوگوں کی مدد ہوسکے ۔ فلاحی کاموں کے لیے وقت مقام اور ماحول وغیر ہ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس کام کے لیے صرف اللہ تعالیٰ کی توفیق اور رہنمائی درکار ہوتی ہے ۔ جیسا کے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں رزق دینے کا وعدہ کیا ہے اور ہمارا یقین کامل ہے کہ اللہ بہترین اسباب پیدا کرنے والا ہے کیوں نہ ان دسترخوان لگانے والوں میں سے کچھ لوگ اپنے ارد گرد سے ایسے ضرورت مند لوگوں کا چناﺅ کریں جن کی مالی امداد کرکے ان کو معاشرے کا ایک فعال شہری بنا سکیں تاکہ آئندہ وہ بھی اس کار خیر میں شریک ہوس