شاہراہ این 25 مکمل ہونے سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھل گئیں امریکی تعاون سے تعمیر ہونے والی شاہراہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوا ۔ ڈائریکٹر این ایچ اے ریاض احمد

 
0
127

اسلام آباد 15 اپریل 2021 (ٹی این ایس): امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)  کے تعاون سے شاہراہ این 25 کے 111 کلومیٹر کی تعمیر مکمل کی۔ ڈائریکٹر این ایچ اے ریاض احمد کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر ایف ڈبلیو او نے اکتوبر 2014 میں تعمیر کا آغاز کیا۔ جس میں کچلاک کا بائی پاس روڈ ، 4 پل ، دو وزن والے اسٹیشن اور تین ٹول پلازے شامل ہیں۔ شاہراہ این 25 پاکستان کو افغانستان اور اس کے وسط ایشیائی ہمسایہ ممالک سے جوڑ کر تجارت اور معاشی انضمام میں اضافے کا باعث بنی۔انہوں نے کہا کہ یہ سڑک چمن سے افغانستان کی سرحد، گوادرپورٹ اور کراچی تک پھیلی ہوئی ہے۔ قلات – کوئٹہ – چمن ہائی وے مجموعی طور پر 231 کلومیٹر پرمحیط ہے۔ یہ سڑک قلات شہر کے قریب سے شروع ہوتی ہے اور افغانستان کے قریب سرحدی شہر چمن پر ختم ہوتی ہے۔ ریاض احمد کا کہنا ہے کہ اس شاہراہ کی تعمیر سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سمیت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔ پہلے کوئٹہ آنے کے لیے قلات اور چمن کے لوگ بہت پریشان ہوتے تھے لیکن اب کوئٹہ پہنچنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ یہ شاہراہ صوبہ بلوچستان کے پانچ اضلاع سے گزرتی ہے جن میں قلات، مستونگ، کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبد اللہ شامل ہیں۔
یو ایس اے آئی ڈی کے تعاون سے تعمیر ہونے والی اس سڑک سے علاقے میں تجارت، صحت، پراپرٹی، کنسٹرکشن اور تعلیم کے شعبے میں بہتری آئی ہے۔ کوئٹہ سے قلات تک کا جو سفر پہلےچار سے پانچ گھنٹے میں طے ہوتا تھا اب اسکا دورانیہ کم ہو کر دو سے تین گھنٹے رہ گیا ہے۔ اس شاہراہ پر روزانہ پانچ ہزار سے زائد گاڑیاں گزرتی ہیں۔
نائب صدر کوئٹہ چیمبر آف کامرس بدرالدین کاکڑ کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کی کوششوں سے بننے والی اس شاہراہ کی مدد سے کاروبار میں اضافہ ہوا۔ پھل اور سبزی کو سرحد تک لانے لے جانے میں  بڑی آسانی پیدا ہو گئی ہے۔ روڈ کی وجہ سے سفر آسان ہو گیا ہے جسکا فائدہ تاجروں اور مسافروں کو ہو رہا ہے۔
شاہراہ کی تکمیل سے کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ علاقائی کھجور اور پھل سبزی ضائع ہوئے بغیر دیگر شہروں تک پہنچ جاتی ہے۔ سڑک کی تعمیر مکمل ہونے سے یہاں کے لوگوں کے حالات میں بہتری آ رہی ہے۔