قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے مواصلات کا اجلاس

 
0
545

اسلام آباد جولائی 26(ٹی این ایس)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس صدر نشین محمد مزمل قریشی کی زیر صدارت منعقد ہوا ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ قومی شاہراؤں پر 1200 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں،سی پیک کے تحت تین مزید منصوبے منظور کیے جارہے ہیں ،دو کا تعلق بلوچستان کے این50 سے ہے ،ایک کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا سے ہے،کراچی تا حیدرآباد موٹروے ایم9 کا افتتاح 14 اگست کو کیا جائیگا ،حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ ہو چکا ،زمین کی خریداری جاری ہے عنقریب کام شروع ہو جائیگا۔اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی سرزمین ، مائزہ حمید، نزیر احمد بھگیو، سلیم الرحمن، انجینئر حامد الحق خلیل، سنجے پروانی ، صاحبزادہ طارق اللہ، رمیش لال، انجینئرعثمان خان ترکئی اور شاہجہان منیر مانگریو کے علاوہ سیکرٹری مواصلات محمد صدیق میمن اور صدر نشین این ایچ اے شاہد تارڑ کے علاوہ وزارت مواصلات اور این ایچ اے کے اعلی افسران نے شرکت کی۔ ممبران نے کہا کہ قومی ترقی کیلئے شاہرائیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ قومی رابطے کا ذریعہ ہیں ان کیلئے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیاکہCPEC کے تحت اس دفعہ تین مزید منصوبے منظور کیے جارہے ہیں جن میں سے دو کا تعلق بلوچستان کے این۔50 سے ہے جبکہ ایک کا تعلق صوبہ کے پی کے، کے علاقے سے ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی تا حیدرآباد موٹروے ایم۔9 کا افتتاح 14 اگست کو کیا جائے گا جبکہ حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔ زمین کی خریداری جاری ہے اور عنقریب اس پر کام شروع ہو جائے گا، جبکہ ملتان تا سکھر موٹروے پر پہلے ہی کام جاری ہے۔ اس طرح موٹروے انشاء اللہ مکمل ہونے جارہی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس بڑے سنگ میل کو عبور کر لینے کے بعد این ایچ اے کی کوشش ہے کہ انڈس ہائی وے کو دو رویہ کردیا جائے۔ اس سلسلے میں پشاور نادرن بائی پاس تا درہ آدم خیل 35 کلومیٹر سڑک کو ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی شراکت سے دو رویہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح کوہاٹ سے سرائے گمبیلہ تک بھی سڑک کو دو رویہ کرنے کی منظوری وزیراعظم نے دے رکھی ہے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ موٹروے اور جی ٹی روڈ دریا ئے سندھ کے مشرق میں واقع ہیں۔ لہذا دفاعی حکمت عملی کا تقاضا ہے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر بھی سڑک موجود ہو جو ملک کے تمام حصوں کو باہمی طور پر ملائے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ انڈس ہائی وے کی وجہ سے پشاور سے کراچی کا فاصلہ بہت کم ہے۔ لہٰذا اس کے دو رویہ ہونے کی وجہ سے پشاور تا کراچی سفر کرنے کے دوران وقت بہت کم صرف ہوگا۔ نیشنل ہائی وہے اتھارٹی نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ تخت بائی کا پل تعمیر ہو چکا ہے جبکہ چکدرہ سے براستہ خواز خیلہ، مینگورہ تا بحرین سڑک کو چار حصوں میں تقسیم کر کے بنایا جارہا ہے جس کے لیے سعودی عرب اور ایشیائی ترقیاتی بنک کا تعاون حاصل ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ تخت بائی کے پل کے تزئین و آرائش پر توجہ دی جائے کیونکہ پل کے تعمیراتی حسن پر توجہ نہیں دی گئی۔ اسی طرح مجلس قائمہ نے ہدایت کی لیاری ایکسپریس وے کی سروس روڈکی کشادگی کے لیے جن متاثرین کو پہلے ہی ادائیگی کر دی گئی۔ انھوں نے دوبارہ وہاں پر قبضہ کر لیا ہے۔ لہذا اس قسم کے قبضہ مافیا کو بار بار ادائیگی نہ کی جائے بلکہ انھیں آہنی ہاتھ سے نپٹا جائے اور قبضہ جات ختم کیے جائیں۔ مجلس قائمہ نے لیاری ایکسپریس وے کو ستمبر 2017 تک مکمل کرنے کے این ایچ اے کے عزم کی تعریف کی اور اس سلسلے میں ضلعی حکومتوں، صوبائی حکومت ، وفاقی حکومت اور ایف۔ ڈبلیو۔ او کی کاوشوں کو سراہا گیا۔ این ایچ اے کے حکام نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ موجودہ دور میں 1200 ارب روپے کے منصوبے جاری کیے گئے۔