جسٹس جاوید اقبال کی قیادت مین نیب کی شاندار کارکردگی

 
0
119

اسلام آباد 25 جون 2021 (ٹی این ایس): معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔ چئیرمین نیب نے ادارے میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چئیرمین نے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی بلکہ کسی بھی دبائو کو خاطر میںنہ لاتے ہوئے میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق بدعنوان عناصر سے اکتوبر 2017 سے ابتک تقریبا بلواسطہ اور بلا واسطہ مجموعی طور پر تقریبا533 ارب روپے بدعنوان عنا صر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا منصب سنبھالنے کے بعدنیب کی ذمہ داریوں کو جہاں ایک چیلنج سمھتے ہیں وہاں وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیںکہ ادارے افراد سے بنتے ہیں اگر افراد محنت، ایمانداری اور لگن کے ساتھ قانوں کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں تو نہ صرف ان اداروں کی عزت اور ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے وہاں معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد اس ادارے پر اعتماد کا اظہار کرنے کے علاوہ ادارے سے منسلک افراد افسران اہلکاروں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال جب معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائمقام چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے تو اس وقت وہ”انصاف سب کیلئے” اور آج جب چیئرمین نیب کی حثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں توان کی پالیسی ہے کہ” اور احتساب سب کیلئے” ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح اور زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی ہے جس پرنیب سختی سے عمل پیرا ہے۔ نیب کے افسران کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں وہ ریاست کے ملازم ہیں اور بلاتفریق قانون کے مطابق اپنا کام کررہے ہیں ۔ نیب کی تمام انکوائریاں انوسٹی گیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جا رہی ہیں۔چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے انسداد بدعنوانی کی جو حکمت عملی ترتیب دی اس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی کاوشوں اور سخت محنت کے بعد نیب ایک بہترین انسداد رشوت ستانی کے ادارہ کی صورت میں سامنے آیا ہے جو اپنی موجودہ افرادی قوت کی ترقی کیلئے تربیت اور ان کو کام کرنے کا بہترین ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نئے تحقیقاتی افسران کی بھرتی سے ایک ماڈل ادارہ بن چکا ہے۔ نئے تحقیقاتی افسروں کو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گی ان کی تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیق کے کام میں مزیدتیزی آئی ہے۔نیب کے افسران کی محنت سے شفافیت، مقاصد کے حصول، پروفیشنل ازم بڑھانے میں مدد ملی ہے ۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے قومی احتساب بیورو کو اپنے تجربہ کی بدولت جہاں ملک کا بدعنوانی کا ایک موئژ ادارہ بنا نے کیلئے بدعنوانی کی خاتمہ کے لئے بہترین حکمت عملی ترتیب دی وہاں انہوں نے افسران کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی۔ قومی احتساب بیورو نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے ۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا سالانہ جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہیں نہ صرف ان کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کیا جاتاہے بلکہ ان خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔ نیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے، سٹیزن فرینڈلی نیب کا بنیادی مقصد نہ صرف شکایت کنندہ کو احسن انداز میں اپنی شکایت سے متعلق پیشرفت پر آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ اس سے نیب میں شکایت کنندہ کے ساتھ رابطہ کے تناظر میں شفافیت اور ذمہ داری پیدا ہو گی جس سے نیب پر اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے اور نیب میں شفافیت اور میرٹ کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے۔ نیب نے شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا۔ قومی احتساب بیورو نے نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی عمل میں لائی۔ آپریشن ڈویژن میں نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میںآگاہی فراہم کی گئی ۔قو می احتساب بیورو نے معزز احتساب عدالتوں میں بد عنوانی کے1273 ریفرنسز دائر کئے ہیں جو کہ زیر سماعت ہیں جن کی کل مالیت تقریبا 1300 ارب روپے ہے ۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد جہاں نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا تھا وہاں نیب کی انکوائری اور انویسٹیگیشن کی کوالٹی کو بھی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ایک طرف تو وقت کی بچت کرنا مقصود ہے وہاںسکریسی بھی برقرار رہتی ہے۔
نیب ملک کا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف قانون کے مطابق کام کرنے والا ادارہ ہے بلکہ قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ ان کے جائز خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پرسختی سے یقین رکھتاہے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملکی ترقی میں تاجر برادری کا کردار انتہائی اہم ہے۔ تاجر طبقہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تاجر خوشحال ہو گا تو ملک خوشحال ہو گا۔ تاجر برادری کی شکایات کو فوری طور پر نمٹانے کیلئے نیب ہیڈ کوارٹرز میں خصوصی ڈیسک قائم کیا ہے جہاں پر ڈائریکٹر سطح کا افسر موجود ہے اس کے علاوہ چئیرمین نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے معاملات نیب کی طرف سے نہ لینے اور پہلے سے جاری تحقیقات کو ایف بی آر کو بھجوا دئیے ۔بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ بیوروکریسی کا ملکی ترقی اور خوشحالی میںنہ صرف اہم کردار ہوتا ہے بلکہ نظام حکومت کوبھی چلانے میںبیوروکریسی کلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے وفاقی سیکرٹریز سے کابینہ ڈویژن میںنہ صرف خطاب کیا بلکہ ان کے سوالات کا مدلل انداز میں جواب دیا۔چئیرمین نیب ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دے چکے ہیں ۔نیب ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھتاہے ۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ‘ نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ”احتساب سب کیلئے” کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے گزشتہ3 سال کے سفر میں جو نمایاں کامیابیا ں حاصل کیں ہیںوہ قومی احتساب بیورو کے موجودچیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب افسران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں کیونکہ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چئیرمین بھی ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے فرائض کو ہمیشہ میرٹ اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیتے ہیںاور اس کا درس وہ اپنے تمام افسران اور اہلکاروں کو بھی دیتے ہیں۔ وہ کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی شاندار قیادت میں نیب نے اپنی کامیاب انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے تحت پاکستان سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے جس طرح منظم اور مربوط انداز میں بھر پور کوشیش کی ہیںان کے انتہائی مثبت نتائج قوم کے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ نیب قانون کے مطابق بدعنوان عناصر کے خلاف اپنی بلا تفریق کاروائیاں جاری رکھے گا جس سے نہ صرف کرپشن فری ملک بنانے میں مدد ملے گی بلکہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔