امریکا کے ساتھ امن کا حصہ تو بن سکتے ہیں جنگ کا نہیں: وزیر اعظم عمران خان

 
0
209

اسلام آباد 30 جون 2021 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن کا حصہ تو بن سکتے ہیں جنگ کا نہیں اور ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں یہی ہمارے مفاد میں ہے۔

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے خطاب کیا اور یہ خطاب ایک گھنٹے سے زائد جاری رہا۔

وزیراعظم نے خطاب کے آغاز میں اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 1970 کے بعد تمام انتخابات متنازع رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ الیکشن کو قابل قبول بنایاجائے، ہم نے پوری اصلاحات کی ہے جس پر ابھی بحث نہیں ہوئی اور وقت آگیا ہے کہ الیکشن لڑیں لیکن فکر نہ ہو کہ مجھے دھاندلی سے ہرادیا جائے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پہلے دن تقریر کرنے کی کوشش تو تقریر نہیں کرنے دی گئی، ہم نے 133 میں سے 4 حلقے ڈیمانڈ کیے تھے، عدالت میں جا کر کیس لڑکر وہ حلقے کھلے، 2013 کے الیکشن پر جوڈیشل کمیشن کی سفارشات ہیں، ہم اس نتیجے پر آئے کہ ای وی ایم لائی جائے، اگر اپوزیشن کی اور تجویز ہے تو ہم سننے کیلئے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ای وی ایم مشین ہوتو پولنگ ختم ہونے پر سب رزلٹ آجاتا ہے، اگر ہم اصلاحات نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں یہی سلسلہ ہوگا۔

بجٹ کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وزیرخزانہ شوکت ترین اوران کی تمام ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے میرے وژن کے مطابق بجٹ بنایا۔

انہوں نے بتایا کہ مشکل فیصلوں سے عوام کو بڑی تکلیف ہوئی، ابھی لوگ مشکل میں ہیں، اردگان جب آئے تو ترکی قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا انھوں نے بھی مشکل فیصلے لیے، حکومت ڈیفالٹ سے بچنے کی پوری کوشش کرتی ہے، 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا اورہم کوشش کرتے رہے کہ کہیں اور سے پیسہ مل جائے لیکن ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

ان کا کہنا تھاکہ ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے، یہ سبسڈی آٹا گھی چینی وغیرہ پر ملے گی، یوٹیلٹی اسٹورز پر ڈیٹا موجود ہوگا جبکہ 90 ہزار انڈر گریجویٹ طلبہ کو اسکالرشپ دیں گے، پناہ گاہوں کا پورے ملک میں جال بچھانے جارہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سارے کسانوں کو رجسٹر کررہے ہیں، 13 ایکڑ سے کم اراضی والے کسان کو سبسڈی دیں گے، کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کی براہ راست مدد کریں گے جبکہ زرعی شعبے میں ٹیکسز پر ایک ارب روپے کی چھوٹ دی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو بڑھایا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم ستر فیصد اپنے چھوٹے کاشتکار کو فوائد دیں گے، کسان مارکیٹیں بنائی جائیں گی تاکہ مڈل مین کا کردار ختم ہو۔