ملک بھر میں یوم دفاع و شہدائے پاکستان آج قومی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے

 
0
176

اسلام آباد 06 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): ملک بھر میں آج یوم دفاعِ پاکستان بھرپور ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔ غازیوں اور شہدا کو سلام اور خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے کراچی میں مزارقائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی.

مسلح افواج کے غازیوں اور شہدا کو سلام اور خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے کراچی میں مزارقائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔

اس پر وقار تقریب میں مزار قائد پرگارڈز کے فرائض پاک فضائیہ کےکیڈٹس نے سنبھال لیے۔

یوم پاکستان کے حوالے سے خصوصی پیغام میں صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ افواج پاکستان نے بے مثال جرأت مندی سے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملایا تھا، مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے اصولی مؤقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

لاہور میں بھی خصوصی تقریب

6 ستمبر 1965ء جب دشمن بھارت نے بغیر اعلان کیے پاکستان پر حملہ کر دیا، اس دن پاک افواج کےدلیر اور جری جوانوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا اور جذبہ حب الوطنی کے تحت بےدریغ لڑتے ہوئےدشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔

65ء کی جنگ کے شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئےلاہور کینٹ میں یادگارِ شہدا پر پُروقار تقریب ہوئی۔گیریژن کمانڈر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے پھول چڑھائے اور پاک فوج کے چاق چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔

یادگار شہدا کے ساتھ آرمی میوزیم بھی بنایا گیا ہے جس میں جنگ ستمبر کے دوران دشمن سے چھینے گئے ہتھیار رکھنے کے علاوہ تحریک پاکستان کی تصویری منظر کشی بھی کی گئی ہے۔

میوزیم کے مختلف حصوں کوشہدا کارنر، نشانِ حیدر گیلری، پاکستان کی جنگی تاریخ، دنیا کے بلند ترین جنگی محاذ سیاچن پر زندگی، کشمیر کارنر، نئی قوم کی تشکیل، قائد اور افواج، دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستان کا اقوام متحدہ امن مشن میں کردار، اقلیتوں کی قومی تعمیر میں کاوشیں اور قربانیاں کے نام دیے گئے ہیں۔

آرمی میوزیم میں ہر قدم پر قبضے میں لیا گیا دشمن کا سامان اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ قوم کے بہادر سپوتوں نے کس جواں مردی کے ساتھ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔

یوم دفاع کا پس منظر

1965ء کی جنگ کا سبب بھی ’’ مقبوضہ کشمیر تنازعہ‘‘ بنا۔ تقسیم ہند کے بعد سے ہی بھارت نے بین الاقوامی برادری کے سامنے کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔ رن آف کچھ میں پاکستان سے پنجہ آزمائی کے دوران منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سے اس شکست کا بدلہ لیا جائے گا۔

6 ستمبر 1965ء کے روز بھارت نے رات کی تاریکی میں میجر جنرل نرنجن پرشاد کی قیادت میں پچیسویں ڈویژن ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے لاہور پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔ دشمن یہ سوچ کر پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا کہ لاہور پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوجائے گا۔

دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کے لیے پہلے پہل اس کے لاہور کی جانب بڑھتے قدم روکنے تھے جس کے لیے ستلج رینجرز کے نوجوانوں نے نہ صرف جان کے نذرانے پیش کیے بلکہ بی آر بی نہر کا پل تباہ کرکے دشمن کا لاہور میں پہنچنا ناممکن بنادیا۔ اس موقع پر میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے عظیم قربانی کی مثال قائم کی۔

اس جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ قرار دیا جاتا ہے۔ طاقت کے نشے میں چُور بھارت نے پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹانے کے لیے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ سیالکوٹ میں چارواہ، باجرہ گڑھی اور نکھنال کے مقام پر حملہ کردیا لیکن پاک فوج کے جوان اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور چونڈہ کے محاذ کو دشمن کے سیکڑوں ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔

چونڈہ کے مقام پر پاک فوج کی قیادت جنرل ٹکا خان کررہے تھے، جنھوں نےہمت و بہادری اور شجاعت کے ذریعے نہ صرف سیالکوٹ کو بچایا بلکہ بھارتی کمانڈروں کی جانب سے پاکستان کی لائف لائن جی ٹی روڈ کو کاٹنے کی خواہش بھی ناکام بنا دی۔

پاک فضائیہ نے 6 ستمبرکو بھارت کے فضائی اڈوں پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ پر بھر پور انداز میں حملے کیے۔ پٹھان کوٹ میں پاک فضائیہ نے بھارت کے 10 طیارے تباہ کیے اور متعدد کو نقصان پہنچایا۔

1965ء کی 17 روزہ جنگ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 35 طیاروں کو فضا اور 43 کو زمین پر تباہ کیا جبکہ 32 بھارتی طیاروں کو طیارہ شکن گنوں نے نشانہ بنایا۔ اس طرح مجمو عی طورپر بھارت کے 110 طیارے تباہ ہو ئے۔

اس جنگ میں جنگی سازو سامان کی کم تعداد کے باوجود پاکستانی افواج اور قوم نے اپنے جوش، ولولے اور جذبہ شہادت سے ثابت کیا کہ وہ اپنی مقدس سرزمین کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی ہر ممکن صلاحیت رکھتی ہیں.