معیشت میں بہتری سے ریونیو بڑھ رہے ہیں،رواں ماہ کامیاب پاکستان پروگرام شروع کردیں گے، مستحق افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، صحت کارڈ کا دائرہ کار مزید بڑھا یا جائے گا ، وزیر خزانہ شوکت ترین

 
0
186

اسلام آباد 14 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت میں بہتری سے ریونیو بڑھ رہے ہیں،رواں ماہ کامیاب پاکستان پروگرام شروع کردیں گے، 40 سے 60 لاکھ خاندانوں کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کا موقع ملے گا،مستحق افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، صحت کارڈ کا دائرہ کار مزید بڑھانے سے لوگوں کو فائدہ ہوگا، حکومت عوام کی آمدنی میں اضافہ کیلئے کام کررہی ہے، پاکستان کووڈ۔19 کے باوجود 10 ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہے، ہر ہفتے معیشت کی صورتحال سے عوام کو آگاہ کریں گے۔

منگل کو وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے کہاکہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے ،نچلے طبقے کو کیس سبسڈی دی جائے گی، 34 فیصد عوام کو گزشتہ سال کی قیمت پر آٹا دیں گے، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا ہے، آٹے اور اشیائے خوردنی پر ٹارگٹڈ کیش سبسڈی دیں گے، معیشت فروغ پائے گی تو تنخواہیں بھی بڑھیں گی، افغانستان کے ساتھ کاروبار کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی بات چل رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ملکی ضرورت کو پوراکرنے کے لئے اس وقت ہم دالیں، گندم، گھی سمیت کئی اشیائے خوردنی درآمد کرتے ہیں، درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے لئے ہمیں زراعت پر توجہ دینی ہوگی اور پسے ہوئے کاشتکار کا خیال رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ہاں مہنگی اشیاء کی درآمد کم کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں زراعت پر مناسب توجہ نہیں دی گئی ، کسان کو اس کا صحیح حق نہیں ملتاہے۔

انہوں نے کہاکہ غیر معمولی منافع خوری کو روکیں گے۔ دستیاب ملکی ذخائر کو تقویت دینے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت 1950 روپے فی من کردی ہے جس سے کاشتکار کو فائدہ ہوا ہے ۔

گزشتہ کئی سالوں سے گندم کی قیمت برقرار رہنے سے گندم کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا۔ توقع ہے کہ آٹے کی قیمت کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ سے ٹارگٹ سبسڈی دیں گے۔ پہلے صرف گیس اور بجلی پر سبسڈی دے رہے تھے۔ اب آٹے اور اشیائے خوردنی پر ٹارگٹڈ کیش سبسڈی دیں گے۔

ہم نے وئیر ہائوسز اور کولڈ سٹوریج بنانے ہیں۔بھاری منافع والے آڑھتی کا کردار ختم کردیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی مارکیٹ میں چینی، گندم اور خوردنی تیل کی قیمتیں 70 سے 95 فیصد تک بڑھی ہیں، ہم نے عالمی مارکیٹ سے ہٹ کر مقامی سطح پر چینی، گندم اور خوردنی تیل کی قیمتیں 15 سے 20 فیصد بڑھائیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی تقابل میں بھی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان میں سب سے کم تھا۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال پہلے جو قیمتیں تھیں وہ بہرحال آج نہیں ہیں۔ اگلے 10 سال میں قیمتیں موجودہ قیمتوں سے مختلف ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں لوگوں کی آمدن نہیں بڑھائی گئی۔

آمدن میں اضافے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔آمدن بڑھنے سے مہنگائی کا بوجھ کم محسوس ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی آمدنی میں اضافہ کیلئے کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے محصولات بڑھ رہے ہیں عوام پر اس کا براہ راست اثر پڑے گا۔ پنجاب اور بلوچستان میں صحت کارڈ کا اجراء حکومت کی جانب سے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت ایک مکمل پیکیج لایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو مجبوراً آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ 13.25 فیصد اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب قرضے 39.9 ٹریلین روپے تک پہنچ چکے ہیں۔یہ قرضے 2018 میں 25.29 ٹریلین تھے۔ 4 سے 5 ارب ڈالر مالی ذخائر میں اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرض بلحاظ جی ڈی 2020 میں 85.7 ٹریلین تھا اور 2021 میں 81.8 ٹریلین ہوگیا، 2018 میں قرض بلحاظ جی ڈی پی 74 فیصد پر تھا۔انہوں نے کہا کہ معیشت جب وسعت پذیر ہوتی ہے تو قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے، نجکاری کمیشن کے ذریعے بورڈ بنا رہے ہیں اور نقصان میں جانے والے10 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ریٹرن فائلنگ کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے ایف بی آر سے بات کروں گا،10 دن تک ایف بی آر کا سسٹم جام رہا ہے۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ گندم کی امدادی قیمت 1950 روپے بھی ہمارے لئے مشکل ہے۔ نچلے طبقے کو کیش سبسڈی دی جائے گی۔ یوٹیلیٹی اسٹورز میں کمپیوٹرائزیشن نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں چینی کی کھپت 18 ہزار ٹن یومیہ ہے۔ یوٹیلٹی اسٹورز پر سبسڈی متوسط طبقہ کو دی جائے گی۔ یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے لوگوں کو سبسڈی پاس آن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدن تبھی بڑھے گی جن معیشت میں بہتری آئے گی۔ ہماری قیمتیں عالمی مارکیٹ سے لنک ہیں جس سے لوکل سطح پر بھی قیمت بڑھتی ہے۔ معیشت فروغ پائے گی تو تنخواہیں بھی بڑھیں گی۔ افغانستان کے ساتھ کاروبار کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی بات چل رہی ہے۔ پاکستان افغانستان کی مدد ہر صورت کرے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ 34فیصد لوگوں کو پچھلے سال کی قیمت پر آٹا دہیں گے۔ چینی، آٹا ، دالوں کی قیمتیں دسمبر تک ہم کم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ کھانے کی اشیاء 34فیصد سے 129فیصد تک دنیا میں مہنگی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دودھ کی کھپت زیادہ ہے جس کا خالص ہونا ضروری ہے۔ اس حوالے سے اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کووڈ۔19 کے باوجود 10 ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہفتے معیشت کی صورتحال سے عوام کو آگاہ کریں گے